نیا گینس ریکارڈ: دنیا کے سب سے بڑے انسانی پھیپھڑے
24 دسمبر 2017نئی دہلی سے اتوار چوبیس دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس منصوبے کا اہتمام پھیپھڑوں اور نظام تنفس کی صحت سے متعلق تنظیم ’لنگ کیئر فاؤنڈیشن‘ نے ہفتہ تئیس دسمبر کو کیا اور یہ ریکارد نئی دہلی کے تھیاگاراج اسٹیڈیم میں بنایا گیا۔
اس مقصد کے لیے بھارت کے 35 سے زائد اسکولوں کے 5,009 طلبا و طالبات نے ایک خاص انداز میں کھڑے ہو کر ایک ایسی شبیہ بنائی جو دور سے یا فضا سے دیکھنے پر ہو بہو کسی انسان کے دونوں پھیپھڑوں کی طرح نظر آتی تھی۔ منتظمین کے مطابق اس پروجیکٹ کا مقصد عام لوگوں کو ماحولیاتی اور فضائی آلودگی کے خطرات سے آگاہ کرنا تھا، کیونکہ خود بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کا شمار بھی دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے۔
بھارت: تنفس کے شدید انفیکش سے تین ہزار سے زائد اموات
پاکستان ميں زيادہ ہلاکتيں آلودگی سے ہوتی ہيں يا دہشت گردی سے؟
نئی دہلی میں اسموگ سے شہریوں کی ’زندگیاں مختصر ہوتی ہوئی‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس پروجیکٹ کے دوران یہ ہزاروں بچے گلابی، نیلے اور سیاہ رنگوں کے پلاسٹک کے برساتیاں نما اوورآل پہنے ہوئے تھے۔ اس دوران ان بچوں نے اپنی ترتیب بدل کو یہ بھی دکھایا کہ کس طرح بہت آلودہ ہوا میں سانس لینے سے صحت مند حالت میں گلابی رنگ کے انسانی پھیپھڑے سیاہ ہو جاتے ہیں۔
بھارتی Lung Care Foundation کے بانی اروند کمار نے اتوار چوبیس دسمبر کے روز تصدیق کی کہ گینس بک آف ورلڈ ریکارڈز نے باقاعدہ طور پر تسلیم کر لیا ہے کہ نئی دہلی میں اس کوشش کے نتیجے میں پہلی بار دنیا میں انسانی جسم کے کسی حصے کی ایسی بہت بڑی شبیہ بنائی گئی، جس میں پانچ ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا۔
اس سے قبل یہ ریکارڈ پہلے ابوظہبی میں بنایا گیا تھا، جس میں ڈیڑھ ہزار افراد شریک ہوئے تھے اور اس کے بعد چین میں، جہاں اس پروجیکٹ میں 3,196 افراد نے حصہ لیا تھا۔ گینس بک آف ورلڈ ریکارڈز نے اب اس سلسلے میں نئی دہلی پروجیکٹ کے منتظمین کو ’ورلڈ ریکارڈ ہولڈر‘ ہونے کا سرٹیفیکیٹ بھی جاری کر دیا ہے۔
بھارتی دارالحکومت کی آبادی اس وقت 20 ملین یا دو کروڑ سے زائد ہے اور معروف طبی تحقیقی جریدے ’لینسٹ‘ کے ایک مطالعے کے مطابق 2015ء میں بھارت میں مجموعی طور پر 2.5 ملین افراد ماحولیاتی اور فضائی آلودگی کے باعث یا ان کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے ہاتھوں ہلاک ہو گئے تھے۔