نیتن یاہو کا ’فلسطینیوں سے امن بات چیت کا کوئی ارادہ نہیں‘
15 ستمبر 2020اسرائیل نے امریکا کی ثالثی میں حال ہی میں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات کے قیام کا جو فیصلہ کیا، اسے عنقریب واشنگٹن میں ایک باقاعدہ تقریب میں عملی شکل دی جائے گی، جس کی صدارت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔
لیکن اسرائیل عرب ریاستوں کے ساتھ اپنے روابط کے قیام کی جو کوششیں کر رہا ہے، ان کے برعکس وہ فلسطینیوں کے ساتھ کسی بھی طرح کی امن بات چیت نہیں کرنا چاہتا، حالانکہ مشرق وسطیٰ کے عشروں پرانے تنازعے میں اسرائیل کے ساتھ فلسطینی ہی دوسرے فریق ہیں۔
اسرائیلی اپوزیشن رہنما ژیئر لیپڈ ماضی میں بھی فلسطینیوں کے ساتھ امن بات چیت کی بحالی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ اب بھی انہوں نے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی سیاسی ترجیحات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی 'حکومت تاحال فلسطینیوں کے ساتھ کسی بھی طرح کی بات چیت شروع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی‘۔
ژیئر لیپڈ نے یہ بات امریکی صدر ٹرمپ کی میزبانی میں ہونے والی اس تقریب سے کچھ ہی پہلے خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی، جس میں اسرائیل کے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ طے پانے والے دوطرفہ تعلقات کے قیام کے معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔ یہ معاہدے اسرائیل کے کسی عرب ریاست کے ساتھ 1990 کی دہائی کے بعد پہلے معاہدے ہوں گے۔
اسرائیلی سیاست میں اپوزیشن رہنما لیپڈ کو ایک معتدل رہنما سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ تعلقات کے قیام کا خیر مقدم کیا ہے، لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو فلسطینیوں کے ساتھ بھی مذاکرات شروع کرنا چاہییں۔
ژیئر لیپڈ نے مزید کہا، ''موجودہ حکومت کہتی ہے کہ اس نے فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کی کوئی بھی قیمت چکائے بغیر ہی اعتدال پسند سنی عرب ریاستوں کے ساتھ معاہدوں پر اتفاق کر لیا ہے، جو ایک بڑی کامیابی ہے۔ لیکن میں کہتا ہوں کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات میں اہم بات قیمت نہیں بلکہ یہ ہے کہ ایسا کرنا خود اسرائیل کے مفاد میں ہے۔‘‘
م م / ش ج (اے ایف پی)