نیتن یاہو کے خلاف اسرائیل بھر میں احتجاجی مظاہرے
30 اگست 2020اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے خلاف اسرائیل بھر میں نئے مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ پولیس کے مطابق صرف یروشلم میں ہی لگ بھگ 10000 افراد احتجاج کے لیے سڑکوں پر جمع ہوئے۔ ادھر تل ابیب کے وسط میں واقع رابن اسکوائر کے قریب مظاہرین نے متعدد سڑکیں بلاک کر دیں۔ اس کے علاوہ ملک کی مختلف شاہراہوں اور پلوں پر بھی مظاہرے کی اطلاع ہے۔
مزید پڑھیے: ’تمہارا وقت ختم ہوگیا‘: نیتن یاہو کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج
یروشلم میں مرکزی ریلی کے لیے مظاہرین شہر کے مرکزی مقام کے باہر جمع ہوئے اور پھر اسرائیلی پرچم اور سیاہ جھنڈے لہراتے ہوئے نیتن یاہو کی سرکاری رہائش گاہ کی جانب گامزن ہو گئے۔ سیاہ جھنڈے اس احتجاجی تحریک کی ایک علامت بن چکے ہیں۔
احتجاجی مظاہروں کے دوران شرکاء نے مختلف بینرز اٹھا رکھے تھے۔ ان میں سے ایک بینر پر لکھا تھا، ’’اسرائیل بی بی کی طرح نہیں ہے۔‘‘ واضح رہے نیتن یاہو کے لیے بعض مظاہرین ان کے لیے بی بی کا نام استعمال کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:دیگر عرب ممالک بھی اسرائیل کو تسلیم کریں، پومپیو کا مطالبہ
اسرائیل میں گزشتہ کئی ہفتوں سے نیتن یاہو کے خلاف مالی بدعنوانی کے الزامات کے نتیجے میں استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ نیتن یاہو کو کورونا بحران سے نمٹنے میں ناکامی کے لیے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
لاک ڈاؤن کے بعد، اسرائیل نے مئی کے وسط میں تیزی سے معمولات زندگی بحال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے کے نتیجے میں ملک میں کورونا انفیکشن کے کیسز ایک بار پھر تیزی سے بڑھ گئے۔ اسرائیل میں تصدیق شدہ کیسز کی تعداد اب ایک لاکھ 13 ہزار سے زیادہ ہے اور وائرس کے سبب اموات کی تعداد لگ بھگ ایک ہزار ہو چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کی اقتصادی پہنچ اب ایران کی دہلیز تک
70 سالہ نیتن یاہو اس دوران یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ لاک ڈاؤن میں نرمی قبل از وقت تھی۔ اسرائیلی عوام کے لیے ملک میں بیس فیصد سے زائد بے روزگاری کی شرح بھی مایوسی کی ایک اہم وجہ خیال کی جاتی ہے۔
ع آ / ا ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)