نیتن یاہو کے خلاف انتخابی اتحاد بنانے کی تجویز
6 جنوری 2013اسرائیل کی تین سیاسی جماعتوں کے درمیان انتخابی اتحاد کی تجویز سامنے آئی ہے۔ سینٹر لیفٹ رجحان کی حامل ان سیاسی جماعتوں کے اتحاد کا مقصد موجودہ قدامت پسند وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو اقتدار سے فارغ کرنا ہے۔ تاحال اس تجویز پر کسی عملی پیش رفت کو قبل از وقت قرار دیا گیا ہے کیونکہ کئی معاملات پر اتفاق رائے کو مشکل سمجھا جا رہا ہے۔
اسرائیل کی تین سینٹر لیفٹ پارٹیوں کے درمیان اتحاد کی تجویز کو سابق وزیرخارجہ زپی لیونی نے پیش کیا ہے۔ لیونی اس وقت سینٹرسٹ پارٹی ہا تینُوعہ (Hatenuah) پارٹی کی سربراہ ہیں۔ وہ جن دو پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کرنا چاہتی ہیں، ان میں ایک بائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والی لیبر پارٹی اور ایک اور سینٹرسٹ پارٹی یش عتید (Yesh Atid) شامل ہیں۔
لیونی کا خیال ہے کہ ان تینوں سیاسی جماعتوں کا ایک متحدہ فرنٹ کے قیام پر غور کرنا ضروری ہے۔ زپی لیونی خود کو نیتن یاہو کے متبادل کے طور پر بھی پیش کرتی ہیں اور ایسے امکانات بھی ہیں کہ اگلے الیکشن کے بعد وہ نیتن یاہو کی قومی حکومت کا حصہ بن جائیں۔
رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق اگر ان تین سیاسی جماعتوں کا اتحاد قائم ہو جاتا ہے تو یہ بینجمن نیتن یاہو کو منصب وزارت عظمیٰ سے فارغ کر سکتا ہے۔ اس اتحاد کو اگلی پارلیمنٹ میں 37 نشستیں ملنے کے یقینی امکانات ہیں جبکہ ابھی تک نیتن یاہو کی سیاسی پارٹی کو 35 سیٹیں حاصل ہونے کا امکان ہے۔ اسرائیلی پارلیمنٹ کی کل نشستوں کی تعداد 120 ہے۔ اسرائیل کی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کی سربراہ شیلی یکیمووچ (Shelly Yachimovich) نے نیتن یاہو کے ساتھ متحدہ حکومت میں شامل ہونے کو بعید از قیاس قرار دیا ہے۔
لیبر پارٹی کی لیڈر شیلی یکیمووچ نے نیتن یاہو کے ساتھ اتحاد کے نظریات کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت انتخابات سے قبل کا چیلنج ووٹروں کے دل و دماغ میں مستقبل کی امید کو جگانا ہے اور یہ اسی صورت ممکن ہے کہ انتہائی نچلی سطح سے عوام کو متحرک کرتے ہوئے انہیں ایک بڑی جدوجہد کے لیے قائل کیا جائے۔
سینٹرسٹ پارٹی یش عتید کے سربراہ یائیر لاپید (Yair Lapid) کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو مذہبی جماعتوں سے چھٹکارا پانے کے لیے سینٹر لیفٹ پارٹیوں کو اپنی یونٹی حکومت میں شامل کرنے کی سوچ رکھتے ہیں۔ شیلی یکیمووچ اور یائیر لاپید اس وقت سماجی اصلاحات کو انتخابی مہم میں شامل کیے ہوئے ہیں۔
(ah / ab ( Reuters