نیوٹاؤن اسکول حملہ، دو بچوں کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں
18 دسمبر 2012نیوٹاؤن کے سینڈی ہُک ایلیمنٹری اسکول میں جمعے کے روز ایک 20 سالہ حملہ آور نے خودکار رائفل اور ہینڈگنز کا استعمال کرتے ہوئے 20 بچوں سمیت 26 افراد کو موت کے گھاٹ اتار نے کے بعد مبینہ طور پر خودکشی کر لی تھی۔ اس واقعے کے بعد امریکا بھر میں ایک مرتبہ پھر خودکار ہتھیاروں کی ملکیت کے حوالے سے ایک بحث چھڑ گئی ہے۔
اس واقعے میں ہلاک ہونے والے لڑکیوں میں سے ایک لڑکی کی آخری رسومات آج منگل کے روز ادا کی جا رہی ہیں۔ ہلاک ہونے والے ان بچوں کی عمریں چھ سے سات برس کے درمیان تھیں جبکہ اس واقعے میں اسکول میں کام کرنے والے چھ بالغ افراد بھی شامل تھے۔ اس سے قبل حملہ آور نے اپنی والدہ کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ چھ سالہ جیک پِنٹو کی آخری رسومات کے موقع پر 20 بچے اسے آخری سلام پیش کرنے اس تقریب میں موجود تھے۔
اس موقع پر ریاست کے گورنر ڈینیل میلوئی نے کہا، ’جب آپ ان چھوٹے چھوٹے تابوتوں کو دیکھتے ہیں، تو آپ کا دل پھٹنے لگتا ہے۔‘ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس واقعے کے بعد نیوٹاؤن کے تمام اسکول ابھی تک بند ہیں تاہم وہ جلد ہی دوبارہ کھل جائیں گے۔
ادھر اتوار کے روز نیوٹاؤن میں اس واقعے کے تناظر میں منعقدہ کی جانے والی خصوصی تقریب میں شرکت کے بعد واشنگٹن واپس پہنچنے والے امریکی صدر باراک اوباما نے ملک میں ایسے واقعات کی روک تھام کے سلسلے میں نائب صدر جوبائیڈن اور اپنی کابینہ کے متعدد ارکان سے ملاقاتیں کیں۔
اتوار کے روز تقریب میں خطاب کے دوران اوباما کا کہنا تھا کہ نیوٹاؤن جیسے واقعات کو کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا اور ان کے تدارک کے لیے کوششیں کرنا ہوں گی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے بطور صدر تمام ممکنہ کوششیں کریں گے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ خودکار ہتھیاروں سے جڑے پرتشدد واقعات کی روک تھام کے لیے اب تک کئے جانے والے اقدامات ناکافی ہیں۔
at/ab (Reuters)