نیٹو ممالک افغان جنگ کی نئی حکمت عملی پر متفق
24 اکتوبر 2009اس اتحاد کے اٹھائیس رکن ممالک کے وزرائے دفاع نے افغانستان میں افواج بڑھانے کے فیصلے کو مؤخر کر دیا۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل، آندرس فوگ راسموسن نےکہا ہے کہ افغان مشن کی کامیابی کے لئے نیٹو کے کردار میں کمی سے قبل وہاں سیاسی اور عسکری پہلوؤں میں مزید ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تعینات نیٹو کے ایک فوجی اہلکار پر جتنا خرچ کرنا پڑ رہا ہے وہی کام اگر افغان اہلکار سے لیا جائے تو پچاس گنا کم لاگت آئے گی۔
راسموسن نے مزید کہا کہ افغان فوج کی تربیت اور انہیں وسائل کی فراہمی پر مزید توجہ افغانستان میں قیام امن اور ترقی کے لئے بہت ضروری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نیٹو ممالک کی افواج اس وقت تک افغانستان میں رہیں گی جب تک اس کی ضرورت ہے۔
افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے کمانڈر جنرل اسٹینلے میک کرسٹل نے کہا کہ نئی حکمت عملی کے تحت تقریبا 40 ہزار مزید فوجی تعینات کئے جائیں۔ تاہم کانفرسں میں شریک امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے افغانستان میں فوجیوں کی تعداد میں فوری اضافے کی تجویز کی حمایت نہ کی۔ امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ متعدد یورپی وزراء نے جنرل میک کرسٹل کی مجوزہ حکمت عملی پر مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کیا وہ افغانستان میں افواج کے اضافے کی تجویز کو بھی تسلیم کرتے ہیں یا نہیں۔ رابرٹ گیٹس نے کہا کہ صدر اوباما افغانستان کے لئے نئی پالیسی کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں تاہم امریکی انتظامیہ اس حوالے سے آئندہ کچھ ہفتوں تک اپنا ردعمل ظاہر کرے گی۔
امریکی صدر باراک اوباما، افغانستان میں غیر ملکی افواج کی تعداد میں اضافے کی تجویز پر غور کر رہے ہیں۔ باراک اوباما نے بدھ کو کہا تھا کہ وہ افغانستان میں صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے تک اس حوالے سے کسی حتمی فیصلے تک پہنچ سکتے ہیں۔گزشتہ روز اس کانفرنس کے دوران امریکی وزیر دفاع نے بھی کہا کہ اس حوالے سے کسی نتیجے تک پہنچنے میں مزید کئی ہفتے درکارہوں گے۔ دوسری طرف یورپی ممالک اس سے متعلق کوئی قدم اٹھانے سے قبل امریکہ کا ردعمل دیکھنا چاہتےہیں۔ یورپی وزرائے دفاع نے امید ظاہر کی کہ امریکی صدر کی طرف سے فیصلے کو حتمی شکل دینے کے بعد دسمبر میں منعقد ہونے والی ان کی ایسی ہی کانفرنس میں افغانستان میں تعینات افواج کی تعداد میں اضافہ کے بارے میں فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔
جرمن وزیر دفاع فرنز یوزیف ینگ نے کہا کہ جرمن پارلیمان افغانستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد میں اضافے کے حوالے سے سن 2010ء کے اوائل میں غور کرے گی۔واضح رہے کہ اس وقت افغانستان میں تقریبا 4500 جرمن فوجی تعینات ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گل