نیٹو کو شکست ہوگی، قذافی کا دعویٰ
18 جون 2011طرابلس اور اس کے اطراف پر نیٹو کے جنگی طیاروں کی بمباری کے بعد سے معمر قذافی زیر زمین روپوش ہونے پر مجبور ہیں۔ ان کے اس حالیہ خطاب کو نامعلوم مقام سے نشر کرنے کے عمل کو براہ راست خطاب قرار دیا جا رہا ہے۔ سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق قذافی نے نامعلوم مقام سے ٹیلی فون کے ذریعے اس خطاب میں کہا، ’’ نیٹو کو شکست ہوگی، ہم اپنی مرضی کے بغیر اپنے ملک میں کچھ نہیں بدلیں گے، ہم مزاحمت کر رہے ہیں، ہم لڑ رہے ہیں۔‘‘
ان کے اس خطاب سے قبل دارالحکومت طرابلس میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ طرابلس ہی میں قذافی کی رہائش گاہ ہے اور اس شہر پر نیٹو کے جنگی طیارے مسلسل گردش کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے نمائندے کے مطابق شہر میں ہفتہ کی علی الصبح کم از کم پانچ مزید دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ ادہر باغیوں کے زیر انتظام مغربی شہر مصراتہ میں جمعہ کو مزید دس افراد کی ہلاکت اور 40 کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ باغیوں کے ایک ترجمان احمد حسن کے بقول یہ ہلاکتیں اس وقت ہوئیں جب قذافی کی وفا دار سکیورٹی فورسز نے مصراتہ پر راکٹ برسائے۔ مارے جانے والے تمام نہتے سویلین بتائے جا رہے ہیں۔ احمد حسن کے بقول سکیورٹی فورسز ہر روز ہی مصراتہ پر راکٹ برسا رہے ہیں۔
دوسری جانب لیبیا کے وزیر اعظم بغدادی المحمودی نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت قیام امن کے لیے باغیوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔ ان کے بقول اس مقصد کے لیے مصر، فرانس، ناروے اور تیونس میں ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔ ان سے قبل روسی مندوب میخائیل میرگیلوف بھی کہہ چکے ہیں کہ قذافی کے نمائندوں اور باغیوں کے مابین بعض یورپی دارالحکومتوں میں رابطے ہوئے ہیں۔ لیبیا میں باغیوں کی عبوری نیشنل کونسل کے عہدیدار محمود جبریل البتہ ان رابطوں اور مذاکرات کی تردید کر رہے ہیں۔
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے قذافی کے بیٹے سیف الاسلام کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے عندیہ دیا تھا کہ طرابلس حکومت بین الاقوامی مبصرین کی نگرانی میں انتخابات کروانے کے لیے تیار ہے۔ نیٹو کی ترجمان Oana Lungescu کے بقول، قذافی نے 41 سال تک انتخابات نہیں کرائے، آئین کو بالائے طاق رکھا، اور سیاسی جماعتوں، تجارتی و مزدور اتحاد پر پابندی لگائی رکھی تو ایک آمر کے جمہوریت پسند ہوجانے کا امکان نہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عابد حسین