نیٹو کی تاریخ کی سب سے بڑی فضائی مشقیں شروع
12 جون 2023جرمن اور امریکی حکام کے مطابق نیٹو اتحاد کی تاریخ میں یورپ کی سب سے بڑی فضائی مشقیں پیر بارہ جون کو شروع کر دی گئی ہیں۔
جرمن قیادت میں ''ایئر ڈیفنڈر 23‘‘ نامی یہ مشقیں تقریباً 10 دنوں تک جاری رہیں گی اور ان میں پچیس نیٹو اور شراکت دار ممالک کے تقریباً 220 فوجی طیارے شامل ہوں گے۔
یوکرین کی نیٹو میں شمولیت پر فیصلے کے لیے یہ وقت مناسب نہیں، جرمنی
جرمنی میں تعینات امریکی سفیر ایمی گٹ مین نے کہا کہ یہ مشق خالصتاً دفاعی نوعیت کی ہیں لیکن ان کا مقصد روس سمیت دیگر ممالک کو ایک پیغام دینا ہے۔
انہوں نے روسی صدرکا حوالہ دیتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایا، '' یہ بات میرے لیے باعث حیرت ہو گی کہ اگر مسٹر پوٹن سمیت کوئی عالمی رہنما اس اتحاد کی روح، جس کا مطلب اس اتحاد کی طاقت ہے ، کی اس سرگرمی کا نوٹس نہ لے رہا ہو۔‘‘
نیٹو کے سربراہ غیر اعلانیہ دورے پر یوکرین پہنچ گئے
جرمن فضائیہ یا لُفٹ وافے کے جنرل انگو گیرہاٹس کے مطابق، ''ایک ساتھ یکجا ہونے سے، ہم اپنی قوت کو ضرب دیتے ہیں۔‘‘ اس مشق میں آپریشنل اور ٹیکنیکل سطح کی تربیت شامل ہے اور یہ بنیادی طور پر جرمنی، جمہوریہ چیک اور ایسٹونیا میں کی جارہی ہیں۔
یوکرین نے جرمنی سے فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل مانگ لیے
’’ایئر ڈیفنڈر‘‘ کا تصور 2018 ء میں یوکرینی علاقے کریمیا کے روس سے الحاق کے ردعمل کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ جرمن جنرل نے زور دیا کہ ان مشقوں کا مقصد 'کسی کو نشانہ بنانا نہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ہم ایک دفاعی اتحاد ہیں اور اسی طرح اس مشق کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
فن لینڈ کی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں باضابطہ شمولیت
امریکی نیشنل ایئر گارڈ کے ڈائریکٹر جنرل مائیکل لوہ نے کہا کہ نیٹو کے فرائض ایک اہم تبدیلی کے موڑ پر ہیں۔ انہوں نے کہا، ''دنیا بھر میں، خاص طور پر یہاں یورپ میں، تزویراتی منظر نامے پر بہت زیادہ تبدیلی آئی ہے۔‘‘
لوہ نے مزید کہا، ''یہ مشق یورپ میں امریکہ کی مستقل موجودگی اور ساتھ ہی بڑے پیمانے پر یہاں تربیت فراہم کرنے پر مرتکز ہے۔‘‘
یوکرین کے لیے ایف 16 طیاروں کی فراہمی سے نیٹو پر سوال اٹھیں گے
امریکی سفیر نے کہا کہ اگرچہ ''ایئر ڈیفنڈر‘‘ کو بار بار منعقد کی جانے والی مشقیں بنانے کا کوئی منصوبہ نہیں لیکن بقول ان کے 'ہماری یہ بھی خواہش نہیں ہے کہ یہ آخری ہوں۔‘‘
مشق کے دوران شہری ہوائی نقل و حمل میں ممکنہ رکاوٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر جرمن جنرل گیرہارٹز نے اصرار کیا کہ منصوبہ سازوں نے ہوائی سفر میں تاخیر یا منسوخی کو روکنے کے لیے اپنی بساط بھر ہر ممکن اقدامات کیے ہیں۔
ش ر ⁄ ک م