نیٹو کے سپلائی ٹرمینل پر تین گارڈز کے سر قلم
1 اپریل 2011خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سکیورٹی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ شدت پسندوں نے یہ حملہ لنڈی کوتل میں کیا، جو افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے سپلائی پر مامور گاڑیوں کا مرکز ہے۔ وہاں انہوں نے دس آئل ٹینکروں کو بھی نقصان پہنچایا جبکہ تین سکیورٹی گارڈز کے سر قلم کر دیے۔
قبائلی انتظامیہ کے ایک اہلکار اقبال خان خٹک نے اے ایف پی کو بتایا، ’جمعہ کو صبح سویرے ہمیں نیٹو کے ٹرمینل سے تین گارڈز کی لاشیں ملی ہیں، جنہیں سر قلم کر کے ہلاک کیا گیا‘۔
اقبال خان نے بتایا کہ حملہ آوروں نے مارٹرز اور چھوٹے ہتھیاروں سے دس ٹرکوں کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرک خالی ہونے کی وجہ سے آگ نہیں لگی۔ اقبال خان کا کہنا ہے کہ حملے کا نشانہ بننے والے ٹرک افغانستان میں رسد کی فراہمی کے بعد واپس پہنچے تھے۔
قبائلی انتظامیہ کے اس اہلکار نے کہا کہ ڈرائیور واپسی کے بعد ایک قریبی ہوٹل میں آرام کر رہے تھے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ان ہلاکتوں کے پیچھے کس کا ہاتھ ہو سکتا ہے تو انہوں نے کہا، ’یہ شدت پسندوں کی کارروائی ہے‘۔
مقامی انٹیلی جنس اہلکاروں نے بھی اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان نے گزشتہ برس ستمبر میں نیٹو کو رسد فراہم کرنے والی گاڑیوں کے لیے شمال مغربی سرحد پر مرکزی گزرگاہ 11دن کے لیے بند کر دی تھی۔ یہ قدم پاکستانی حدود میں نیٹو کے ہیلی کاپٹروں کی کارروائی کے بعد اٹھایا گیا تھا، جس میں دو مقامی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
خیال رہے کہ القاعدہ اور طالبان سے وابستہ شدت پسند قبائلی پٹی کے ساتھ ساتھ پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں بھی حملے کرتے رہتے ہیں۔
امریکہ پاکستان کے قبائلی علاقے کو خطرناک ترین خطہ قرار دیتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ القاعدہ اور طالبان سے وابستہ انتہاپسند اسی علاقے سے دہشت گردی کے منصوبے بناتے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی