نیٹو کے وزرائے خارجہ افغان سٹریٹیجی پر متفق
23 اپریل 2010ذمہ داریوں کی منتقلی کے عمل کا دارومدار کسی نظام الاوقات پر نہیں بلکہ شورش زدہ افغانستان میں زمینی حالات پر ہوگا۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے وزرائے خارجہ اس بات پر تبادلہء خیال کر رہے ہیں کہ افغانستان میں کب اور کیسے افغان حکومت کو تمام تر ذمہ داریاں سونپ دی جائیں۔ نیٹو وزرائے خارجہ ایسٹونیا کے دارالحکومت ٹالین میں دو روزہ اجلاس میں شریک ہیں۔ کانفرنس کے شرکاء نے اجلاس کے پہلے روز افغانستان میں استحکام کی خاطر اپنے طویل المدتی عزم کا اعادہ بھی کیا۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے کہا کہ افغانستان میں تغّیر کے عمل کا مطلب ہے کہ افغانی باشندے آگے ہوں اور نیٹو ممالک ان کا بھرپور ساتھ دیں۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی ہرگز نہیں کہ افغانیوں کو مشکل حالات میں تنہا چھوڑ دیا جائے اور فوجی انخلاء میں جلد بازی سے کام لیا جائے۔
مغربی دفاعی اتحاد کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن کا اصرار ہے کہ افغانستان کے لئے ’ایگزٹ سٹریٹیجی‘ کا انحصار کسی نظام الاوقات یا کیلنڈر پر نہیں بلکہ افغانستان کی زمینی صورتحال اور حقائق پر ہونا چاہیے۔ راسموسن نے ٹالین میں دو روزہ اجلاس کے شروع ہونے سے قبل اپنے خطاب میں کہا کہ مغربی دفاعی اتحاد افغانستان میں امن و سلامتی چاہتا ہے۔’’ہم سبھی افغانستان کو مستحکم اور سلامت دیکھنا چاہتے ہیں۔ ایک ایسا افغانستان، جو اپنے خطے اور دنیا کے لئے خطرہ نہیں ہوگا۔‘‘ راسموسن نے ایک ہفتہ قبل یہ بھی کہا تھا کہ افغان سیکیورٹی فورسز کی بہتر تربیت کے لئے اب بھی 450 ملٹری اور پولیس ٹرینرز کی ضرورت ہے۔
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ ٹالین اجلاس میں اتحادی ملکوں سے مزید ٹرینرز افغانستان بھیجنے کی اپیل کریں گی۔ نیٹو اتحاد میں اٹھائیس خود مختار ممالک رکن ہیں۔
ایسٹونیا منعقدہ اجلاس میں افغانستان کے وزیر خارجہ مسٹر رسول نے بھی شرکت کی جبکہ افغانستان میں امریکی اور نیٹو فوجوں کے کمانڈر جنرل میک کرسٹل نے ’ویڈیو ٹیلی کانفرنس لنک‘ کے ذریعے میٹنگ میں حصہ لیا۔
اس وقت نیٹو ممالک کے تقریباً نوے ہزار فوجی بحران زدہ افغانستان میں تعینات ہیں۔ ایسٹونیا میں جاری اجلاس میں افغانستان کے حوالے سے حکمت عملی پر تبادلہء خیال کیا جا رہا ہے۔ نیٹو وزرائے خارجہ کی توجہ خاص کر اس مسئلے پر مرکوز ہے کہ افغانستان میں سلامتی کے حوالے سے کس طرح حالات سازگار بنائے جائیں اور کب افغان حکومت کو پوری ذمہ داریاں منتقل کی جا سکیں گی۔ اس سلسلے میں افغان سیکیورٹی فورسز اور پولیس کی قابلیت اور صلاحیت کے تجزیے کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی غور کیا جا رہا ہے کہ افغان حکومت کس طرح ملک میں قانون کی بالادستی کو یقینی بنا سکتی ہے۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/ خبر رساں ادارے
ادارت: مقبول ملک