1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپال: ہلاکتوں کی تعداد 10 ہزار تک پہنچ سکتی ہے، وزیراعظم

امتیاز احمد28 اپریل 2015

نیپال کے وزیراعظم نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں کے بدترین زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد دس ہزار سے بھی تجاوز کر سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق زلزلے سے اسّی لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FG2f
Nepal Rettungsaktion nach Erdbeben in Kathmandu
تصویر: Reuters/D. Siddiqui

نیپالی وزیراعظم سُشیل کوئرالہ کی طرف سے مدد کی اپیل ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے، جب ملکی امدادی ٹیمیں دور دراز کے پہاڑی علاقوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ اقوام متحدہ کے ابتدائی اندازوں کے مطابق اس قدرتی آفت کے نتیجے میں تقریباﹰ اسّی لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ سُشیل کوئرالہ نے کہا ہے کہ زلزلے سے شدید متاثرہ کچھ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کرنا اب بھی سب سے ’اہم چیلنج‘ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمالیہ کے پہاڑوں پر واقع دور دراز کے دیہات سے امداد کی اپیلیں کی جا رہی ہیں جبکہ ان کے پاس وسائل کی کمی ہے۔ ہفتے کے روز کھٹمنڈو کے مغرب میں آنے والے سات اعشاریہ نو کی شدت کے اس زلزلے نے ملک بھر میں تباہی مچائی ہے۔ وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے روئٹرز سے بات چیت میں کہا کہ سن 1934ء میں آنے والے زلزلے کے بعد یہ ملک میں آنے والی سب سے بڑی قدرتی تباہی ہے۔ خیال رہے کہ 1934ء میں آنے والے زلزلے میں ساٹھ آٹھ ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ گزشتہ روز نیپالی وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد چار ہزار تین سے سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد تقریباﹰ آٹھ ہزار بتائی گئی تھی۔

لاشوں کو جلانے کا عمل تیز

گزشتہ رات بڑے پیمانے پر لاشوں کو جلانے کا عمل جاری رہا۔ حکومت نے بیماریوں کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر جلد از جلد لاشوں کو جلانے کے احکامات جاری کر رکھے ہیں۔ دارالحکومت کٹھمنڈو میں خوراک اور پانی کی قلت کے خطرے کے باعث لوگوں نے اشیاء ذخیرہ کرنا شروع کر دی ہیں، جس کی وجہ سے اسٹورز کے سامنے خریداروں کی لمبی قطاریں دیکھی جا سکتی ہیں۔ دوسری جانب کٹھمنڈو ہوائی اڈے کا سائز بھی امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ اس ہوائی اڈے کی واحد رن وے پر صرف مخصوص سائز کے جہاز لینڈ کر سکتے ہیں۔

Nepal Hilfsaktion nach Erdbeben in Kathmamdu
تصویر: AFP/Getty Images/P. Mathema

ہزاروں افراد نے آفٹرشاکس کے خوف سے کھلے آسمان تلے گزشتہ رات بسر کی ۔ دریں اثناء ہر گزرتے ہوئے لمحے کے ساتھ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ زلزلے کے بعد تین دن گزرنے کو ہیں جبکہ دارالحکومت سے 77 کلومیٹر مغرب میں واقع ضلع لم جھونگ کے بدترین متاثرہ علاقوں تک اب بھی امدادی ٹیمیں نہیں پہنچ پائی ہیں۔ اس ضلع کے بالکل ساتھ ہی واقع ضلع گورکھا کے انتظامی سربراہ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’صورتحال اچھی نہیں ہے۔ بہت سارے لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ ان کے پاس کھانے پینے کا سامان ناکافی ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’ ہم زخمیوں کے علاج کے بھی قابل نہیں ہیں۔ ہمیں پانی، خوراک، ادویات اور خیموں ایسی بنیادی ضرورتوں کی فوری ضرورت ہے۔‘‘

اس زلزلے کے نتیجے میں نیپال کے علاوہ بھارت میں 73 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ نیپال کے ہمسایہ اور چین کے علاقے تبت میں ہلاکتوں کی تعداد 25 بتائی جا رہی ہے۔