واشنگٹن نے افغانستان کو امدادی رقوم منتقل کرنے کی اجازت دی
3 فروری 2022امریکا نے بدھ کے روز کہا کہ بین الاقوامی بینک انسانی مقاصد کے لیے اب افغانستان میں رقوم کی منتقلی کر سکتے ہیں اور امدادی گروپوں کو طالبان سے متعلق پابندیوں کی خلاف ورزی کے خوف کے بغیر سرکاری اداروں کے اساتذہ اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کو تنخواہ ادا کرنے کی اجازت ہے۔
افغانستان میں انسانی ہمدردی کے کاموں کے لیے امریکی محکمہ خزانہ نے ستمبر اور دسمبر میں عائد کی گئی پابندیوں سے استثنیٰ کے بارے میں رہنمائی کی پیشکش کی ہے اور رقوم کی لین دین کے حوالے سے بعض ہدایات بھی جاری کی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ نے کیا کہا؟
امریکی محکمہ خزانہ نے بدھ کے روز کہا کہ بینک انسانی بنیادوں پرکام کاج کے لیے لین دین پر عمل درآمد کر سکتے ہیں۔''اس میں بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ ہی، نجی یا پھر سرکاری ملکیت والے افغان ڈپازٹری اداروں کو رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے۔''
محکمے نے طالبان کے ساتھ لین دین کی اجازت کا ایک خاکہ بھی پیش کیا ہے، جس میں ممنوعہ حقانی نیٹ ورک بھی شامل ہے۔ اس کے تحت افغان عوام کو براہ راست امداد فراہم کرنے کے ان کے ساتھ بعض معاہدوں پر دستخط کرنا لازمی ہو گا اور برآمدات سے متعلق انتظامیہ اور دفتری مقام کے اشتراک کے ساتھ ہی امداد کے لیے عام رابطہ کاری مہم ضروری ہے۔
محکمہ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امدادی گروپوں کو اپنے، ''آپریشن کے لیے طالبان، حقانی نیٹ ورک یا کسی ایسے ادارے سے جس میں وہ 50 فیصد سے زیادہ کے مالک ہوں، محصول، فیس یا درآمدات کی ڈیوٹی کی ادائیگی، یا اجازت نامے، لائسنس نیز پبلک یوٹیلیٹی سروسز کی خریداری یا اس کی وصولی کے مجاز ہیں۔''
اس نے یہ بھی کہا کہ امدادی گروپوں کو انسانی بنیادوں پر آپریشن کے لیے افغانستان میں نقد رقم بھی بھیجنے کی اجازت ہے اور وہ سرکاری اسپتالوں اور اسکولوں کے اساتذہ اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کو براہ راست ادائیگی کر سکتے ہیں۔
افغان عوام مشکلات سے دو چار ہیں
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں تقریباً تین کروڑ نوے لاکھ سے زائد افراد شدید بھوک کا شکار ہیں اور معیشت، تعلیم اور سماجی خدمات کو تباہی کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس نے گزشتہ ہفتے اس صورت حال پر متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان ''دھاگے سے لٹکا ہوا ہے۔''
گزشتہ اگست میں طالبان نے افغانستان کی بین الاقوامی حمایت یافتہ حکومت سے اقتدار چھین لیا تھا۔ تاہم امریکا نے ایک طویل عرصے سے طالبان کو ایک ''دہشت گرد'' گروپ کے طور پر بلیک لسٹ کر رکھا ہے اور معاشی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
طالبان کے قبضے کے بعد ہی امریکا نے افغان مرکزی بینک کے اربوں ڈالر کے ذخائر اور بین الاقوامی ترقیاتی امداد کو طالبان کے ہاتھوں میں جانے سے روکنے کے لیے انہیں منجمد کر دیا تھا۔ اس کی وجہ سے امدادی گروپ افغانستان میں اپنے آپریشنز کے لیے رقم حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ نے امریکا سمیت تمام عالمی اداروں سے افغانستان کے منجمد اثاثے فوری طور جاری کرنے کو کہا تھا تاکہ انسانی بحران سے نمٹا جا سکے اور نیا امریکی اقدام اسی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز)