’وبا سے نمٹنے کے ليے عالمی سطح پر يکجہتی درکار ہے‘
12 اپریل 2020- پاپائے روم کا کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے ليے عالمی سطح پر يکجہتی کی ضرورت پر زور
- کووڈ انيس کے باعث يورپ ميں ہلاکتيں پچھتر ہزار سے متجاوز
- ’ہماری صدارت کورونا وائرس سے نمٹنے والی يورپی صدارت ہو گی، جرمن وزير
۔ لاک ڈاؤن کے سبب پوپ فرانسس کی قيادت ميں ايسٹر کی خصوصی دعائيہ تقريب انٹرنيٹ پر براہ راست نشر کی جا رہی ہے۔ پاپائے روم نے اپنی دعا ميں کووڈ انيس کے مريضوں کی جلد صحت يابی پر خصوصی زور ديا۔ انہوں نے مسلح تنازعات ميں فوری جنگ بندی کا مطالبہ بھی کيا۔ پوپ نے وبا سے نمٹنے کے ليے عالمی سطح پر يکجہتی کی ضرورت پر زور ديا۔
۔ يورپ ميں نئے کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد پچھتر ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ان ميں سے اسی فيصد ہلاکتيں صرف چار ممالک اٹلی، اسپين، فرانس اور برطانيہ ميں ہوئيں۔ اٹلی ميں قريب ساڑھے انيس ہزار اموات، اسپين ميں لگ بھگ سترہ ہزار، فرانس ميں قريب چودہ ہزار جبکہ برطانيہ ميں قريب دس ہزار اموات ريکارڈ کی جا چکی ہيں۔ يورپ ميں اب تک نو لاکھ سے زيادہ افراد کووڈ انيس کے مرض ميں مبتلا ہو چکے ہيں۔ يورپ نئے کورونا وائرس سے سب سے زيادہ متاثرہ بر اعظم ہے۔
- جرمن وزير خارجہ ہائيکو ماس نے کہا ہے کہ يورپی يونين کی صدارت کو نئے کورونا وائرس کے خلاف جنگ کو ايک سمت دينے کے ليے استعمال کيا جائے گا۔ جرمن اخبار ’ويلٹ ام زونٹاگ‘ ميں اتوار کو چپھنے والے اپنے اداريے ميں ماس نے لکھا کہ اس بحران سے سبق سيکھتے ہوئے آفات سے نمٹنے کی صلاحيت اور جان بچانے والے طبی ساز و سامان کی تياری پر توجہ دی جانے کی ضرورت ہے۔ يورپی يونين کی صدارت مختصر مدت کے ليے مختلف رکن ملکوں کو سونپی جاتی ہے۔ جرمنی اسی سال يہ ذمہ داری سنبھالے گا۔
۔ برطانوی وزير اعظم بورس جانسن کووڈ انيس سے صحت ياب ہونے کے بعد ايک ہفتے بعد ہسپتال سے گھر منتقل ہو گئے ہيں۔ اس پيش رفت کی تصديق لندن حکومت کے ايک ترجمان نے کر دی ہے۔ قبل ازيں جانسن نے صحت يابی کے بعد اپنے پہلے بيان ميں ملک کی سرکاری نيشنل ہيلتھ سروس کا شکريہ ادا کيا تھا۔ پچپن سالہ جانسن کے بقول ان کی جان بچانے ميں لندن کے سينٹ تھومس ہسپتال کے عملے کا کليدی کردار ہے۔ علامات بہتر نہ ہونے کے باعث برطانوی وزير اعظم چھ تا نو اپريل ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ ميں تھے تاہم اس کے بعد سے ان کی حالت ميں بہتری آئی۔
۔ آج دنيا بھر ميں کيتھولک مسيحيوں کا اہم تہوار ايسٹر سنڈے منايا جا رہا ہے۔ وبا کے باعث دو بلين سے زائد کيتھولک مسيحيوں کی اکثريت ايسٹر اپنے گھروں ميں ہی منا رہی ہے۔ عالمی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر گرجا گھروں ميں بھی اجتماعات منعقد نہيں کیے جا رہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ نے کورونا وائرس سے متعلق اقدامات میں بہت تاخیر کی، ہائیکو ماس
۔ نئے کورونا وائرس کے سبب ہونے والی بیماری کووِڈ انیس کا شکار بننے والے افراد کی دنیا بھر میں تعداد ساڑھے سترہ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس مہلک بیماری کے سبب ہلاکتوں کی تعداد ايک لاکھ دس ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا ہے جہاں پانچ لاکھ انتيس ہزار کے قریب افراد اس بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ ہلاکتوں کے اعتبار سے بھی اب امريکا سر فہرست ملک ہے۔ وہاں بيس ہزار پانچ سو سے زائد افراد کووڈ انيس کے باعث اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بيٹھے ہيں۔ دنيا بھر ميں اس مرض سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد چار لاکھ سے زائد ہے۔
۔ يورپی کمیشن کی صدر ارژلا فان ڈيئر لائن نے خدشہ ظاہر کيا ہے کہ يورپ ميں عمر رسيدہ افراد کو کورونا وائرس سے بچانے کے ليے اس سال کے اواخر تک تنہائی ميں رکھنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے جرمن اخبار 'بلڈ‘ سے بات چيت ميں اس بات کا تذکرہ کيا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اميد کرتی ہيں کہ نئے کورونا وائرس کے خلاف کوئی ويکسين سال رواں کے اختتام تک تيار کر لی جائے گی۔ فان ڈيئر لائن نے مزيد کہا کہ عوام کو وائرس کے ساتھ جينا سيکھنا ہو گا اور يہ کہ اسکول وغيرہ مقابلتاً جلد کھولے جا سکتے ہيں۔ يورپ ميں آہستہ آہستہ لاک ڈاؤن ميں نرمی متعارف کرانے کے حوالے سے آئندہ ہفتے منصوبہ پيش کيا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: زیادہ تر پاکستانیوں کو کورونا کی ہیلپ لائن کا نہیں پتا، سروے
۔ جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر نے ہفتے کو نشر کردہ جرمن عوام سے اپنے خطاب ميں يکجہتی پر زور ديا۔ انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد اور خوف معاشرے کا حصہ نہيں بن سکتے۔ جرمن صدر نے کہا کہ وبا نے جرمنی کو ايک اہم موڑ پر کھڑا کر ديا ہے اور اس مشکل وقت سے نکلنے کے ليے ايک دوسرے کا ساتھ دينا ہو گا۔ ان کے بقول يہ ايک عالمگير وبا ضرور ہے ليکن جنگ کی صورتحال نہيں۔ دريں اثناء جرمنی ميں رائے عامہ کے ايک تازہ جائزے کے نتائج بھی گزشتہ روز ہی جاری کيے گئے، جن کے مطابق چھياسٹھ فيصد عوام وبا سے نمٹنے کے ليے حکومتی اقدامات سے مطمئن ہيں۔
۔ امريکی اقتصادی پابنديوں کے نتيجے ميں تباہ حال معيشت کو سہارا دينے کی خاطر، ايران ميں معاشی سرگرمياں آج سے جزوی طور پر بحال ہو رہی ہيں۔ دارالحکومت تہران کے علاوہ بيشتر صوبوں ميں چھوٹے اور درميانے درجے کے کاروباری ادارے ہفتے سے کھل گئے ہيں اور سڑکوں پر خاصا ٹريفک ديکھا گيا۔ عوام ميں اس حکومتی فيصلے پر ملا جلا رد عمل ديکھنے ميں آ رہا ہے۔ ايران مشرق وسطیٰ ميں کورونا وائرس کی وبا سے سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے۔ وہاں اب تک ستر ہزار سے زيادہ افراد ميں کووڈ انيس کی تشخيص ہو چکی ہے جبکہ ساڑھے چار ہزار کے قريب افراد ہلاک ہو چکے ہيں۔
ع س / ع ب / خبر رساں ادارے