وبا کے خاتمے کے لیے یورپ میں کووڈ ویکسین کی مہم شروع
27 دسمبر 2020یورپی میڈیسینز ایجنسی کی جانب سے بیون ٹیک اور فائزر کی تیار کردہ کووڈ ویکسین کو منظور کیے جانے کے بعد 27 رکنی یورپی یونین سمیت یورپ بھر میں کووڈ ویکسین مہم اتوار 27 دسمبر سے شروع کر دی گئی ہے۔
جرمنی، فرانس اٹلی، آسٹریا، پرتگال اور فرانس میں بڑے پیمانے پر ویکسین مہم شروع کرتے ہوئے حکام نے سب سے پہلے معمر افراد اور طبی عملے کو ویکسین فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یونین کے مختلف ممالک میں بیون ٹیک اور فائزر کمپنی کی مشترکہ تیار کردہ ویکسین کی کھیپ جمعے کی شام اور ہفتے کی صبح پہنچنا شروع ہوئی۔ یورپی یونین کا ہر رکن ملک اپنے طور پر طے کردہ ضوابط اور ترجیحات کے تحت ویکسین مہم شروع کر رہا ہے۔
27 رکنی بلاک نے ابتدائی طور پر آج اتوار کے روز ایک ساتھ ویکسین مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم ہنگری نے ویکسین کی پہلی کھیپ ملتے ہی مہم شروع کر دی۔ اس کے بعد سلوواکیہ اور جرمنی نے بھی ہفتے کی شام سے ویکسین مہم شروع کر دی تھی۔
وبا کے خلاف ایک ساتھ لڑنے کا عزم
بیون ٹیک اور فائزر کمپنی کی تیار کردہ ویکسین کی یورپی یونین کی تمام رکن ریاستوں میں تقسیم ایک مشکل عمل ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اس ویکسین کو منفی 80 ڈگری درجہ حرارت میں میں رکھ کر ہی منتقل کیا جا سکتا ہے۔
یونین نے تمام رکن ریاستوں میں ویکسین کو محفوظ طریقے سے منتقل کرنے کے لیے ایک مشترکہ منصوبہ تشکیل دے رکھا ہے۔
یورپی یونین کے مطابق یہ منصوبہ کورونا وائرس کی وبا کے خلاف مل کر لڑنے کے عزم اور یورپی اتحاد کی غمازی کرتا ہے۔
جرمنی میں 101 سالہ خاتون کو ویکسین لگائی گئی
جرمنی کی آٹھ کروڑ سے زائد آبادی تک ویکسین کی محفوظ فراہمی یقینی بنانے کے لیے ہسپتالوں کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں 400 سے زائد ویکسینیشن سینٹرز بھی قائم کیے گئے ہیں۔
جرمنی میں ویکسین کی پہلی کھیپ ہفتہ 26 دسمبر کو پہنچی۔ ملک کی 16 وفاقی ریاستوں میں سے ہر ایک کو ابتدائی طور پر 10,000 ویکسین ڈوزز فراہم کی جا رہی ہیں۔
وفاقی جرمن ریاست سیکسنی انہالٹ میں بھی ہفتے کی شام کووڈ ویکسین کی پہلی کھیپ پہنچی۔ ملک بھر میں اتوار کے روز ویکسین مہم شروع کی جانا تھی تاہم ریاستی حکام نے ہفتے کے روز ہی ویکسین لگانے کا سلسلہ شروع کر دیا۔
جرمن شہر ہالبرسٹاٹ میں 101 سالہ ایڈیتھ کوائیزالا نامی خاتون کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین لگائی گئی۔
ش ح / ا ب ا (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)