ورلڈ فوڈ سمٹ
2 جون 2008ورلڈ فوڈ سمِٹ نامی اس سمِٹ میں دنیا بھر سے سو سے زائد ممالک کے سربراہان شرکت کر رہے ہیں۔ سمِٹ میں شامل بائیں بازو کے حامی سربراہانِ مملکت یہودی لیڈروں نے ایران کے صدراحمدی نژاد اور زمبابوے کے صدر رابرٹ مگابے کی مذکورہ سمِٹ میں شرکت کی شدید مخالفت کی ہے۔ اٹلی کی سیاسی جماعت ریڈیکل پارٹی نے دونوں صدور کی شرکت کے خلاف دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے۔
ورلڈ فوڈ سمِٹ کے حوالے سے بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسی ایکشن ایڈ نے کہا ہے کہ خوراک کے حالیہ عالمی بحران سے بیشتر غریب ممالک کے لئے خوراک کی ملکی ضروریات کو پورا کرنا مشکل ترین ہوتا جا رہا ہے۔ ایکشن ایڈ کا کہنا ہے کہ خوراک کی قیمتوں میں اضافہ حقوقِ انسانی کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ رواں برس ترقی پذیر ممالک کے خوراک کی برآمد کے اخراجات چالیس فیصد سے تجاوز کر جانے کا امکان ہے۔ غریب اور ترقی پذیر ممالک میں بیشتر خاندان اپنی آمدنی کا تین چوتھائی خوراک پر خرچ کرتے ہیں۔
خوراک کے عالمی بحران سے ترقی پذیر ممالک کے علاوہ یورپی ممالک بھی متاثر ہیں۔ Eurostat کی تازہ رپورٹ کے مطابق یورپی یونین میں گزشتہ دو ماہ میں خوراک کی قیمت میں سات فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اپریل میں افراطِ زر میں اضافے کی شرھ تین اعشاریہ چھ فیصد تھی۔
ورلڈ فوڈ سمِٹ میں پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں بائیو فیولز کی کاشت کو عالمی سطح پر خوراک کی بڑھتی ہوئی قیموں کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ مکئی، پام آئیل اور چینی جیسی اشیائے خوردنی کے بائیو فیولز کی تیاری میں استعمال ہونے سے ان کی قیمتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے جس سے لاکھوں لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی ایجنسی برائے توانائی کے مطابق دنیا کی ایک فیصد زرعی زمین بائیو فیولز کی کاشت میں استعمال ہوتی ہے اور یہ شرح دو ہزار تین میں بڑھ کر تین اعشاریہ آٹھ فیصد ہو جانے کا خدشہ ہے۔ ایک جانب بین الاقوامی ایجنسیاں بائیو فیولز کی کاشت کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہین اور دوسری جانب برازیل کے صدر نے اتوار کے روز اپنے ایک بیان میں بائیو فیولز کی کاشت کی حمایت کرنے کا عزم دکھایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ورلڈ فوڈ سمِٹ دیگر ممالک کو اس امر پر قائل کرنے کے لئے ایک اچھا موقع ہے کہ عالمی سطح پر خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ایتھنول کی تیاری کے باعث نہیں ہے۔ برازیل بائیوفیولز تیار کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔