وزیر اعظم سے اختلافات کے سبب کینیڈا کے وزیر خزانہ مستعفی
18 اگست 2020مورینو نے پیر کے روز وزیر خزانہ کے عہدے سے استعفی دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ پارلیمان کی اپنی رکنیت بھی چھوڑ دیں گے۔
مورینو نے ایک بیان میں کہا کہ انہیں پارلیمان کا انتخاب دوبارہ لڑنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور اس کے بجائے وہ اقتصادی تعاون و ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی) کے اگلے سکریٹری جنرل بننے کی کوشش کریں گے۔
مورینو نے اپنے عہدے سے ایسے وقت استعفی دیا ہے جب کورونا وائرس کی وجہ سے معیشت کو نقصانات سے بچانے کے لیے سرکاری خرچ کے معاملے پر وزیر اعظم جسٹن ٹروڈیو کے ساتھ ان کے اختلافات کی خبریں آرہی تھیں۔
حالانکہ دونوں رہنماوں کے مابین اختلافات کی افواہوں کے درمیان پچھلے ہفتے ہی ٹروڈیو نے اپنے وزیر خزانہ پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ 57 سالہ مورینو 2015 سے وزیر خزانہ ہیں جب جسٹن ٹروڈو کی لبرل پارٹی اقتدار میں آئی تھی۔
مورینو نے کہا کہ انہیں استعفی دینے کے لیے نہیں کہا گیا تھا لیکن کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ اس عہدے کے لیے اب مناسب نہیں رہ گئے ہیں۔
اقتصادی خسارہ
کینیڈا کی حکومت کے اندازے کے مطابق ملک کو 2020-21 کے مالی سال کے دوران 260 ارب ڈالر کا خسارہ ہوسکتا ہے، جو کہ ایک ریکارڈ ہوگا۔ اس کی وجہ سے اس کی معیشت اور کووڈ۔19کے خلاف جنگ پر کافی برا اثر پڑسکتا ہے۔اس وقت مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کا تقریباً 14 فی صد کورونا وائرس سے نمٹنے پر خرچ کیا جارہا ہے۔
وزیراعظم ٹروڈو کا کہنا ہے کہ یہ اخراجات کینیڈیائی شہریوں کی زندگی بچانے کے خاطر کورونا کی جنگ کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہیں۔
حالیہ دنوں ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ بینک آف کینیڈا اور بینک آف انگلینڈ کے سابق گورنر مارک کارنی نے کورونا وائرس کے حوالے سے وزیر اعظم ٹروڈو کو بعض مشورے دیے ہیں۔اس کے بعد سے ہی یہ قیاس آرائیاں تیز ہوگئی تھیں کہ مورینو کو وزیر خزانہ کے عہدے سے ہٹایا جاسکتا ہے۔
ٹروڈو نے پچھلے پانچ برسوں تک وزیر خزانہ کے طورپر کام کرنے کے لیے مورینو کا شکریہ ادا کیا اور ایک بیان میں کہا کہ او ای سی ڈی کی قیادت حاصل کرنے کے لیے ان کی کوششوں میں کینیڈا ان کی بھرپور مدد کرے گا۔
ج ا/ص ز (اے پی، روئٹرز)