1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

وزیر اعظم نیتن یاہو نے اسرائیلی جنگی کابینہ تحلیل کر دی

17 جون 2024

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے حماس کے خلاف جنگ کے تناظر میں قائم کردہ اپنی حکومت کی جنگی کابینہ پیر سترہ جون کو تحلیل کر دی۔ ان کی طرف سے یہ اقدام سابق فوجی جنرل بینی گینٹس کی حکومت سے علیحدگی کے بعد متوقع تھا۔

https://p.dw.com/p/4h9uX
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہوتصویر: Abir Sultan/AP/dpa/picture alliance

یروشلم سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ایک اسرائیلی حکومتی اہلکار نے آج پیر کے روز تصدیق کر دی کہ وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنی قیادت میں کام کرنے والی جنگی کابینہ تحلیل کر دی ہے۔ نیتن یاہو کا یہ اعلان متوقع تھا اور اس سے چند روز اس جنگی کابینہ کے رکن اور مرکز کی طرف جھکاؤ رکھنے والے سیاستدان بینی گینٹس نے نیتن یاہو کی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا۔

غزہ میں ’نصف سے زائد زرعی زمین ناقابل کاشت‘ ہو چکی

سابق فوجی جنرل گینٹس نے اپنے پارٹی کے اس فیصلے کی وجہ یہ بتائی تھی کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کے پاس غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے کے لیے جنگ کے بعد کے دور کے لیے کوئی پلان نہیں تھا۔

اسرائیلی وزیر اعظم کو اپنی مخلوط حکومت میں شامل قوم پسند مذہبی سیاسی جماعتوں کی طرف سے اس مطالبے کا سامنا تھا کہ وہ وزیر ‌‌خزانہ اسموتریچ اور قومی سلامتی کے مشیر بین گوِیر کو اپنی جنگی کابینہ میں شامل کریں۔

آٹھ ماہ سے جاری غزہ کی جنگ میں اس فلسطینی علاقے کا زیادہ تر حصہ تباہ ہو چکا ہے
آٹھ ماہ سے جاری غزہ کی جنگ میں اس فلسطینی علاقے کا زیادہ تر حصہ تباہ ہو چکا ہےتصویر: Evad Baba/AFP

’اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم کیے، حماس نے جنگی جرائم‘

لیکن اگر نیتن یاہو ایسا کرتے تو انہیں بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کے امریکہ سمیت کئی اتحادی ممالک کی طرف سے تنقید کا سامنا کرنا پڑتا اور اسرائیل کے ان ممالک کے ساتھ تعلقات مزید دباؤ کا شکار ہو جاتے۔ اس لیے اب نیتن یاہو نے یہ جنگی کابینہ ہی تحلیل کر دی ہے۔

غزہ پٹی میں ہلاکتوں کی نئی مجموعی تعداد

فلسطینی علاقے غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت نے آج پیر کے روز بتایا کہ اس بہت گنجان آباد ساحلی پٹی میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کی گئی اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں مزید 41 فلسطینی مارے گئے اور ان ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اب 37,347 ہو گئی ہے۔

امدادی سامان کی ترسیل کے لیے اسرائیل کا لڑائی میں روزانہ وقفے کا اعلان

گزشتہ آٹھ ماہ سے بھی زائد عرصے سے جاری غزہ کی جنگ میں اب تک ہلاک ہونے والے فلسطینیوں میں بہت بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔

غزہ میں وزارت صحت کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق حماس اور اسرائیل کے مابین اس جنگ میں اب تک کُل 85,299 انسان زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ان میں بھی بچوں، خواتین اور بزرگ شہریوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔

غزہ پٹی کے شہر خان یونس کے ایک علاقے میں تباہ شدہ عمارات کے ملبے کے قریب کل اتوار کے روز مقامی فلسطینی نماز عید ادا کرتے ہوئے
غزہ پٹی کے شہر خان یونس کے ایک علاقے میں تباہ شدہ عمارات کے ملبے کے قریب کل اتوار کے روز مقامی فلسطینی نماز عید ادا کرتے ہوئےتصویر: Mohammed Salem/REUTERS

غزہ کی جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے اس دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا، جس میں تقریباﹰ 1200 افراد مارے گئے تھے اور حماس کے عسکریت پسند واپس غزہ جاتے ہوئے تقریباﹰ ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔

غزہ پر اسرائیلی حملے جاری، لبنانی سرحد پر کشیدگی بڑھتی ہوئی

حماس کے اس دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی پر فضائی حملے شروع کر دیے تھے، جن کے کچھ ہی دیر بعد بحری اور زمینی فوجی کارروائیاں بھی کی جانے لگی تھیں۔

بین الاقوامی برادری امریکہ، مصر اور قطر کی طرف سے کی جانے والی مشترکہ ثالثی کوششوں کے ذریعے غزہ کی جنگ میں فائر بندی کروانا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک باقاعدہ منصوبہ بھی پیش کیا تھا۔ اس منصوبے پر تاہم ابھی تک جنگی فریقین عملاﹰ متفق نہیں ہو سکے۔

م م / ش ر، ر ب (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

اسرائیل ویسٹ بینک میں فلسطینی زمین کی تخصیص کیسے کر رہا ہے؟