1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وسطی افريقی جمہوريہ ميں امن فوج کی قيادت اقوام متحدہ نے سنبھال لی

عاصم سليم16 ستمبر 2014

قريب دو برس سے افراتفری کی شکار وسطی افريقی جمہوريہ ميں سلامتی کے ليے تعينات امن دستوں کی قيادت پير پندرہ ستمبر سے اقوام متحدہ کے امن مشن نے سنبھال لی ہے۔ قبل ازيں اس امن مشن کی قيادت افريقی يونين کے دستوں کے سپرد تھی۔

https://p.dw.com/p/1DCkK
تصویر: Pacome Pabandji/AFP/Getty Images

پير کے روز منعقدہ ايک باقاعدہ تقريب ميں وسطی افريقی جمہوريہ ميں تعينات قريب دو ہزار فرانسيسی فوجيوں اور چھ ہزار کے لگ بھگ افريقی يونين کے فوجيوں کی قيادت اقوام متحدہ کی نگرانی ميں آ گئی ہے۔ امن فوج ميں توسيع کے ليے مراکش، بنگلہ ديش اور پاکستان سے فوجی طلب کيے گئے ہيں۔ اقوام متحدہ کی کمان ميں نہ صرف اس امن مشن ميں شامل فوجيوں کی تعداد بارہ ہزار تک بڑھائی جائے گی بلکہ اس کے ليے مالی معاونت کے بھی بہتر ذرائع تلاش کيے جائيں گے۔

وسطی و مشرقی علاقوں ميں فرقہ وارانہ فسادات بڑھے ہيں
وسطی و مشرقی علاقوں ميں فرقہ وارانہ فسادات بڑھے ہيںتصویر: DW

سابقہ فرانسيسی کالونی وسطی افريقی جمہوريہ کے دارالحکومت بنگوئی ميں منعقدہ تقريب ميں اقوام متحدہ کے امن دستوں کی سربراہی کرنے والے ہروے لاڈسوئس نے کہا کہ امن فوجی شہريوں کی جان و مال کی حفاظت کو يقينی بنانے کے ليے ٹھوس اقدامات کريں گے، اعتماد کی فضا قائم کريں گے اور بنگوئی حکومت کے ساتھ تعاون کريں گے۔

انٹرنيشنل ريسکيو کميٹی کی کنٹری ڈائريکٹر اين ميری برنکمين نے اس افريقی ملک ميں سلامتی کی کمان اقوام متحدہ کی قيادت ميں جانے کو ايک اہم پيش رفت قرار ديا ہے۔

انسانی حقوق سے متعلق تنظيموں کا ماننا ہے کہ اگرچہ ملک کے چند حصوں بالخصوص دارالحکومت ميں تشدد کا عنصر کم ہوا ہے تاہم متعدد وسطی و مشرقی علاقوں ميں فرقہ وارانہ فسادات نے طول پکڑا ہے۔ اس بارے ميں بات کرتے ہوئے ہيومن رائٹس واچ سے وابستہ ايک محقق لوئيس موڈگے کے بقول تمام فريق انتہائی سفاکی سے شہريوں کو قتل کر رہے ہيں اور لوگ تحفظ کے طلب گار ہيں۔ انہوں نے مزيد بتايا، ’’ضائع کرنے کے ليے بالکل وقت نہيں ہے۔ اقوام متحدہ کے نئے مشن کو وسطی اور مشرقی علاقوں ميں فوری طور پر اضافی نفری طلب کرنا ہو گی اور ظالمانہ حملوں سے شہريوں کی حفاظت کے ليے بے باک اقدامات اٹھانا ہوں گے۔‘‘

وسطی افريقی جمہوريہ ميں بدامنی کے سبب قريب ايک لاکھ افراد ہلاک جبکہ ايک ملين سے زائد نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہيں۔ يہ ملک سونے اور ہيرے جواہرات سے مالا مال ہے تاہم سن 1960ء ميں فرانس سے آزادی پانے کے بعد سے سياسی عدم استحکام اور مختلف نوعيت کے فسادات کا شکار ہے۔