وسطی ایشیا: توانائی کے شعبے میں بہتر روابط پاکستانی ترجیح
22 مئی 2015کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک سے آمدہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق آج جمعہ بائیس مئی کے روز اپنا دورہء وسطی ایشیا مکمل کرنے والے نواز شریف نے کل جمعرات کے روز بشکیک میں اپنے کرغز ہم منصب تیمیر ساریئیف سے ملاقات کی، جس دوران بجلی کی ترسیل کے ایک اہم منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس منصوبے کے تحت پاکستان کرغزستان اور تاجکستان کی وسطی ایشیائی جمہوریاؤں سے اپنے ہاں ایک ہزار میگا واٹ تک بجلی درآمد کر سکے گا۔
اے ایف پی کے مطابق بجلی کی فراہمی کے اس قریب 1200 کلومیٹر یا 750 میل طویل منصوبے کے تحت پاکستان کے ہمسایہ ملک اور عشروں تک بدامنی کا شکار رہنے والے افغانستان کو بھی قریب 300 میگا واٹ تک بجلی فراہم کی جا سکے گی۔
کرغزستان کے وزیر اعظم کے ساتھ اپنی بات چیت میں نواز شریف نے اس بارے میں بھی اتفاق کیا کہ دونوں ملک آپس میں توانائی، سلامتی اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دیں گے۔ اس موقع پر نواز شریف نے کہا، ’’بجلی کی فراہمی کا یہ منصوبہ 185 ملین کی آبادی والے ملک پاکستان میں بجلی اور توانائی کی کمی کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔‘‘
اس منصوبے کو CASA 1000 کا نام دیا گیا ہے اور اس بارے میں کرغز وزیر اعظم تیمیر ساریئیف نے وعدہ کیا کہ کرغز حکومت اس پراجیکٹ کی تکمیل کے لیے اپنی طرف سے ’بھرپور شرکت‘ کا مظاہرہ کرے گی۔
کرغزستان کے اپنے اس دورے کے دوران پاکستانی وزیر اعظم نے کرغز صدر المازبیک اتمبائیف سے بھی ملاقات کی۔
’کاسا ایک ہزار‘ نامی منصوبے کے لیے نصف مالی وسائل عالمی بینک کی طرف سے مہیا کیے جا رہے ہیں تاہم اس پراجیکٹ کے حوالے سے ایک چیلنج یہ بھی ہے کہ کرغزستان اور تاجکستان صرف گرمیوں کے موسم میں ہی اپنی ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا کر سکتے ہیں کیونکہ صرف گرمیوں میں ہی ان ملکوں میں پہاڑی علاقوں میں برف پگھلنے کے بعد اور دریاؤں کے کناروں تک بھر جانے کے نتیجے میں زیادہ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ اس وجہ سے یہ منصوبہ پاکستان میں بجلی کی کمی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے محض گرمیوں میں ہی مددگار ثابت ہو سکے گا۔
اپنے اس دورہء وسطی ایشیا کے دوران نواز شریف بدھ کے روز بشکیک سے ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد بھی گئے تھے، جہاں انہوں نے ترکمان رہنما گُربان گُلی بَیردیموحامیدوف سے بھی ملاقات کی تھی۔