1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وفاقی جرمن وزیرِ داخلہ افغانستان میں

29 مارچ 2010

وفاقی جرمن وزیرِ داخلہ ٹوماس دے میزیئر نے کہا ہے کہ افغانستان میں پولیس اہلکاروں کی تربیت کے ابھی تک خاطر خواہ نتائج نہیں نکلے، تاہم بین الاقوامی برادری کی دگنی کوششوں سے افغان مشن کو کامیاب بنایا جا سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/Mh8N
تصویر: DPA

جرمن وزیر داخلہ ٹوماس دے میزیئر اتوار کو افغان دارالحکومت کابل پہنچے تھے، جہاں انہوں نے جنگ سے تباہ شدہ اس ملک میں پولیس فورس کی تربیت کے معاملے پر اپنے افغان ہم منصب محمد حنیف اتمر سے بات چیت کی۔

Afghanistan Polizei Ausbildung von Polizisten Kabul
مغربی دنیا کی کوشش ہے کہ افغان پولیس کو تربیت دے کے انہیں طالبان کے خلاف استعمال کیا جائےتصویر: AP

جرمن وزیر داخلہ نے نیٹو کے فوجی کمانڈر جنرل میک کرسٹل اور یورپی یونین کے پولیس مشن کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ برلن میں جرمن وزارت داخلہ کے مطابق دے میزیئر نے کہا کہ افغانستان میں کامیابی اب بھی حاصل کی جا سکتی ہے، تاہم اس کے لئے ضروری ہو گا کہ افغانستان میں استحکام کے لئے جو کوششیں امریکہ، جرمنی، یورپی یونین پولیس مشن اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے کی جارہی ہیں، انہیں تیز تر اور مزید مربوط بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا کیا جاتا ہے، تو افغان عوام پھر خود اپنی سلامتی کے امور کی ذمہ داری اٹھا نے کے قابل ہوجائیں گے۔ ٹوماس دے میزیئر نے کہا کہ افغانستان میں صورتِ حال بہتر ہونے میں وقت لگے گا۔

"افغانستان میں ابھی تک کامیابی نہیں ہوئی ہے۔ لیکن مجھے امید ہے کہ نئی حکمتِ عملی کا مثبت اثر پڑے گا۔ ہمیں یہ توقع نہیں کرنی چاہیے کہ بہتری جلدی آ جائے گی، کیونکہ جرمنی میں بھی قانون اور انصاف کی بالادستی قائم کرنے میں وقت لگا تھا۔ افغانستان میں ایک مختلف سماجی ڈھانچہ ہے۔ ہمیں صبر سے کام لینا چاہیے اور اپنی توقعات کو بہت زیادہ بلند نہیں رکھنا چاہیئے۔"

Taliban, Archivbild
نیٹو، افغان نیشنل آرمی اور افغان پولیس گزشتہ کئی برسوں سے طالبان کے حملوں کا ہدف رہے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

افغان پولیس کی اس وقت تعداد ایک لاکھ کے قریب ہے۔ مغربی دنیا کی کوشش ہے کہ اس تعداد کو ایک لاکھ 60 ہزار تک کر دیا جانا چاہیے، تاکہ یہ پولیس فورس طالبان کی قوت کو توڑنے کے لئے استعمال کی جا سکے۔

امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی کوشش ہے کہ مغربی ملکوں کے فوجی دستوں کے انخلاء سے پہلے طالبان کی عسکری قوت کو توڑا جائے۔ اس مقصد کے لئے نیٹو نے حال ہی میں طالبان کا گڑھ سمجھے جانے والے جنوبی افغانستان کے علاقوں مرجاہ اور نادِ علی میں آپریشن مشترک شروع کیا تھا۔

جرمنی نے 2002 میں افغان حکومت کی درخواست پر اُس بین الاقوامی پولیس ٹریننگ مشن کی سربراہی قبول کی تھی، جس کے ذمہ افغان پولیس اہلکاروں کی تربیت کرنا ہے۔ جرمن وزارتِ داخلہ کے مطابق اس وقت افغانستان میں 190 جرمن ماہرین افغان پولیس اہلکاروں کو تربیت دے رہے ہیں۔ چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت نے اس سال جنوری میں اعلان کیا تھا کہ افغان پولیس کی تربیت پر مامور ان ماہرین کی تعداد بڑھا کر آئندہ 260 کردی جائے گی۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: مقبول ملک