وويمن مارچ 2018 : شرکاء کی تعداد کم مگر ہمت و حوصلہ زيادہ
امريکا کے متعدد شہروں ميں عورتوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت اور اپنے حقوق کے تحفظ کے ليے بيس جنوری کو ريلياں نکاليں۔ يہ ملک گير احتجاجی ريلياں، ٹرمپ کے منصب صدارت پر براجمان ہونے کے ایک سال مکمل ہونے پر نکالی گئیں۔
امريکا اور کئی ديگر ملکوں ميں احتجاجی ريلياں
امريکا کے تقريباً ڈھائی سو شہروں کے علاوہ دنيا بھر ميں کئی اور مقامات پر ہفتہ بيس جنوری کو ہزاروں کی تعداد ميں عورتوں نے ريلياں نکاليں۔ ريليوں ميں اکثريتی طور پر خواتين نے حصہ ليا تاہم ايک بڑی تعداد ميں مرد بھی عورتوں کی حمايت ميں سڑکوں پر نکلے۔ گزشتہ برس کی وويمن مارچ ميں قريب پانچ ملين افراد نے شرکت کی تھی۔ تاہم اس سال مارچ ميں شرکت کرنے والی عورتوں کی تعداد پچھلے سال کے مقابلے ميں کافی کم رہی۔
ہر طرف ’پُسی ہيٹس‘
مارچ شرکاء نے ٹرمپ کی پاليسيوں اور مبينہ نسل پرستانہ اقدامات پر احتجاج کيا اور عورتوں کے حقوق کے تحفظ کے ليے بھی اپنی آوازيں بلند کيں۔ شرکاء کی ايک بڑی تعداد نے احتجاج ميں گلابی رنگ کی ايک مخصوص طرز کی ٹوپياں پہن رکھی تھيں۔ صدر ٹرمپ نے پچھلے سال کی مارچ سے قبل ايک متنازعہ بات کہی تھی، جس کے نتيجے ہی ميں يہ ’پُسی ہيٹس‘ صدر کے بيان کے خلاف عورتوں کے احتجاج کی علامت کے طور پر سامنے آئيں۔
مارچ کے رد عمل ميں ٹرمپ کا طنزيہ ٹوئٹر پيغام
عورتوں کی اس مارچ کے رد عمل ميں صدر ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر پيغام ميں طنزيہ انداز ميں لکھا، ’’آج ہمارے پورے ملک ميں بہترين موسم ہے، عورتوں کی مارچ کے ليے ايک موزوں دن۔ اب وہ سڑکوں سے دور ہٹ جائيں تاکہ پچھلے ايک سال ميں سامنے آنے والے تاريخی سنگ ميل، اقتصادی ترقی اور دولت اکھٹی کرنے کے عوامل پر خوشی منائی جا سکے۔‘‘
مارچ کے مقاصد کيا ہيں؟
منتظمين کی کوشش ہے کہ امريکا ميں اس سال نومبر ميں ہونے والے مڈ ٹرم اليکشن ميں ترقی پسندانہ سوچ کے حامل اميدوار آگے آ سکيں اور ايسی ريليوں کے ذريعے ٹرمپ کی مخالفت اور مطلوبہ اميدواروں کی حمايت ميں اضافہ ہو سکے۔ ’وويمن مارچ‘ کے منتظمين انتخابات تک ايک ملين اضافی ووٹروں کو رجسٹر کرانا بھی چاہتے ہيں تاکہ حکومت ميں ايسے افراد اور قوتيں شامل ہو سکيں جو عورتوں کے حقوق کے تحفظ ميں بہتر کردار ادا کر سکيں۔
مارچ اور ريلياں دوسرے روز بھی جاری
امريکا کے کئی بڑے شہروں ميں اتوار کے روز بھی ريلياں نکالی جا رہی ہيں۔ لاس ويگاس مڈ ٹرم کانگريشنل اليکشن ميں ايک اہم مقام ہے اور اسی وجہ سے اکيس جنوری کو وہاں چند تقريبات منعقد ہو رہی ہيں۔ اس کے علاوہ اتوار کو ميامی، آسٹريلوی شہر ميلبورن اور جرمن شہر ميونخ ميں بھی ایسی ریلیوں کی منصوبہ بندی کی گئی وہے۔
عورتوں کی آواز کا اہم سال
سن 2018 کی ’وويمن مارچ‘ اس ليے بھی اہم ہے کہ پچھلا ايک سال متعدد مہمات کے سبب عورتوں کے حوالے سے کافی اہم ثابت ہوا۔ #Metoo کے ہيش ٹيگ کے ساتھ عورتوں نے جنسی طور پر ہراساں کيے جانے کے اپنے تجربات پر آواز اٹھائی۔ گزشتہ برس ہی ہالی ووڈ ميں کئی معروف اداکاراؤں کو جنسی طور پر ہراساں کيے جانے کے واقعات سامنے آئے۔ #Timesup نامی مہم ميں بھی دنيا بھر کی عورتوں نے ايسے ہی منفی تجربات بيان کيے۔