1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وکی لیکس کی جانب سے ویزا اور ماسٹر کارڈ کے خلاف مقدمے کا فیصلہ

9 دسمبر 2010

وکی لیکس کے لیے رقوم جمع کرنے والی کمپنی کے مطابق وہ کریڈٹ کارڈ کمپنیوں ویزا اور ماسٹر کے خلاف مقدمہ کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ یہ فیصلہ ان کمپنیوں کی طرف سے وکی لیکس کو ملنے والی رقوم پراسیس نہ کرنے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/QU3z
تصویر: picture-alliance/ dpa

آئس لینڈ میں قائم کمپنی ڈیٹا سیل کی طرف سے یہ اعلان انٹرنیٹ کے ذریعے رقوم کی ترسیل کرنے والی کمپنی پے پال کے فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے۔ پے پال نے وکی لیکس کے لیے امدادی رقوم جمع کرنے والی اس کمپنی کی طرف سے وکی لیکس کے اکاؤنٹ میں بھیجی جانے والی رقم کو روک کر اسے واپس ڈیٹا سیل کو بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

امید کی جارہی ہے کہ ویزا اور ماسٹرکارڈ کے خلاف اس متوقع مقدمے کی سماعت لندن میں ہوگی جہاں ویزا یورپ لمیٹڈ کا ہیڈآفس قائم ہے۔

وکی لیکس کی طرف سے امریکی خفیہ سفارتی دستاویزات کی اشاعت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال نے ایک جانب تو امریکہ سمیت دنیا کے ان ممالک کے رہنماؤں کو پریشانی میں مبتلا کررکھا ہے جن کے بارے میں ان سفارتی کیبلز میں انکشافات موجود تھے، دوسری جانب وکی لیکس ویب سائٹ اور ان دستاویزات تک رسائی روکنے اور جوابی کاررائیوں نے کمپیوٹر ماہرین کے درمیان ایک سائبر یا ڈیٹا وار یعنی انٹرنیٹ پر لڑی جانے والی جنگ کی سی کیفیت اختیار کرلی ہے۔

وکی لیکس کے حامیوں کی کارروائیاں

وکی لیکس کے حامیوں کے تازہ غیض وغضب کا نشانہ سویڈن کی حکومتی ویب سائٹ بنی ہے۔ سویڈن کے ایک اخبار کے مطابق حکومتی ویب سائٹ جمعرات کی رات کئی گھنٹوں تک ہیک رہی۔ تاہم دن میں اسے دوبارہ قابل استعمال بنالیا گیا۔ تاہم حکومتی ترجمان ماری ٹرنبو نے اس ویب سائٹ کو ہیک کیے جانے کی خبروں پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

Dossier Bild 3 Wikileaks
28 نومبر کو وکی لیکس کی طرف سے ڈھائی لاکھ کے قریب امریکی سفارتی کیبلز جاری کی گئی تھیںتصویر: dpa

وکی لیکس حامیوں نے ویزاکارڈ اور ماسٹرکارڈ کی ویب سائٹس کو بھی کچھ وقت تک کے لیے ہیک کرلیا۔ یہ کارراوئی ماسٹرکارڈ اور ویزا کارڈ کی جانب سے وکی لیکس کو بھیجی جانے والی رقوم روکنے کے فیصلے کے بعد کی گئی۔ یہ ہیکنگ خود کو "Anonymous" یعنی بے نام کہنے والے گروپ کی طرف سے کی گئی اور اس گروپ کا کہنا ہے کہ اس ڈیٹا وار میں ابھی مزید شدت آئے گی۔ اس گروپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کا شکار وہ تمام ادارے یا کمپنیاں ہیں جو وکی لیکس کے خلاف کوئی کارروائی کریں گی۔

وکی لیکس کے خلاف سائبر وار

وکی لیکس کی طرف سے امریکی خفیہ سفارتی دستاویزات 28 نومبر کی رات جاری کی گئیں اور اس کے فوراﹰ بعد ہی اس ویب سائٹ تک رسائی ممکن نہیں رہی تھی۔ متوقع طور پر ایسا سائبراٹیک کے ذریعے کیا گیا جسے کمپیوٹر کی زبان میں ڈسٹری بیوٹڈ ڈینائیل اور سروس کہا جاتا ہے۔ اس کے باوجود کہ وکی لیکس کے خفیہ سرورز دنیا کے کئی ممالک میں موجود ہیں مگر تب سے اب تک یہ ویب سائٹ اکثر وبیشتر ناقابل رسائی ہی رہتی ہے۔ اس کے علاوہ کئی ممالک میں اس ویب سائٹ کو ہوسٹ کرنے والی انٹرنیٹ کمپنیوں نے اس کے سرورز کو بند بھی کردیا۔

وکی لیکس کی طرف سے اپنی ویب سائٹ پر ڈھائی لاکھ دستاویزات کے اجرا سے قبل دنیا کے کئی اخبارات کو یہ پہلے ہی فراہم کردی گئی تھیں، لہذا یہ اخبارات ان سفارتی کیبلز کی اشاعت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لبنان میں ان سفارتی کیبلز کی اشاعت کرنے والے ایک اخبار کو گزشتہ شب ہیک کرلیا گیا ہے۔ اس اخبار کے ایڈیٹر کے بقول متوقع طور پر یہ کارروائی ہیکرز کی ہے، جو وکی لیکس دستاویزات جاری کرنے کے خلاف کی گئی ہے۔

رپورٹ: افسراعوان

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں