1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وکی لیکس کے بانی پر بنائی گئی فلم

ارسلان خالد6 ستمبر 2013

وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج بھلے ہی لندن میں قائم ایکوڈور کی عمارت میں سیاسی پناہ لیے ہوئے ہیں مگر وہ ٹورانٹو کے بین الاقوامی فلمی میلے میں خود پر بننے والی فلم کے ذریعے ایک طرح سے شائقین کے درمیان موجود ہیں۔

https://p.dw.com/p/19dBw
تصویر: Peter Macdiarmid/Getty Images

اس میلے کا آغاز جمعرات پانچ ستمبر کو بل کانڈن کی فلم ’’دی ففتھ اسٹیٹ‘‘ کے پریمیئر سے ہوا جو اسانج اور وکی لیکس پر بنائی گئی ہے۔ اس فلم کے لیے اسانج نے کسی قسم کا تعاون کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ ٹورانٹو کے اس فلمی میلے میں یہ واحد فلم ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اسے اپنے موضوع کی وجہ سے بڑے پیمانے پر پراپیگنڈے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

رواں برس جنوری میں اسانج نے ایک ویڈیو پیغام میں اس فلم کو ’’وکی لیکس کے خلاف فلم‘‘ قرار دیا تھا ان کا کہنا تھا کہ یہ فلم ان کے اور ان کے اسٹاف کے خلاف ہے۔

اس فلم میں جولیان اسانج کا کردار بین ڈکٹ کومبربیچ نے ادا کیا ہے۔ ان کے مطابق فلم میں اسانج کی کردار کشی نہیں کی گئی جس کا انہیں خطرہ تھا بلکہ ان کی اور ان کی ویب سائٹ کی پیچیدہ تصویر دکھائی گئی ہے۔

فلم کے ڈائریکٹر بل کانڈن کا ایک حالیہ انٹرویو میں کہنا تھا، ’’جولیان اسانج کا کردار ادا کرنے والے بین ڈکٹ کو پوری طرح سے اندازہ ہے کہ یہ فلم بالکل مختلف نوعیت کی ہے۔ اس فلم میں آپ اسانج کے متعلق اپنی سوچ متعدد بار تبدیل کرتے ہیں۔ ہمارا ابتدائی خیال اسانج کے کردار کو انتہائی پیچیدہ دکھانا تھا جس کے پاس بہت سی معلومات ہیں اور ہم وہ دکھانے میں کامیاب رہے ہیں۔‘‘

وکی لیکس وہ ویب سائٹ ہے جس پر بہت سے راز افشا کیے جا چکے ہیں
وکی لیکس وہ ویب سائٹ ہے جس پر بہت سے راز افشا کیے جا چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

جولیان اسانج ایک سال سے زائد عرصے سے لندن میں ایکوڈور کے سفارت خانے میں پناہ لیے ہوئے ہیں تاکہ وہ سویڈن کے حوالے کیے جانے سے بچ سکیں۔ ادھر وکی لیکس کو سب سے زیادہ خفیہ معلومات فراہم کرنے والے بریڈلی میننگ جاسوسی اور دیگر جرائم میں مجرم قرار دیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں صدارتی معافی کی اپیل کی ہے۔ امریکی خفیہ ایجنسی کی طرف سے خفیہ معلومات کے حصول کے متنازعہ طریقہ ہائے کار کے بارے میں معلومات منظرعام پر لانے والے امریکی خفیہ اہلکار ایڈورڈ سنوڈن ان دنوں روس میں سیاسی پناہ لیے ہوئے ہیں۔

وکی لیکس کی نمائندہ کرسٹین ہریفنسن کا اس فلم کی کہانی کو پڑھنے کے بعد کہنا ہے، ’’یہ ایک مسلسل جاری تاریخ ہے اور لوگوں کے مفادات داؤ پر ہیں۔ یہ فلم ایک افسانہ ہے جسے حقیقت سے جوڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس فلم میں غلط دکھایا گیا ہے کہ وکی لیکس کے راز افشا کرنے سے لوگوں کو نقصانات ہوئے۔‘‘

یہ فلم 18 اکتوبر کو ریلیز ہونے جا رہی ہے اور توقع ہے کہ اس فلم کو دیکھنے کے بعد جولیان اسانج کے اس فلم کے حوالے سے تاثرات سامنے آئیں گے۔