وکی لیکس کے بانی پر بنائی گئی فلم
6 ستمبر 2013اس میلے کا آغاز جمعرات پانچ ستمبر کو بل کانڈن کی فلم ’’دی ففتھ اسٹیٹ‘‘ کے پریمیئر سے ہوا جو اسانج اور وکی لیکس پر بنائی گئی ہے۔ اس فلم کے لیے اسانج نے کسی قسم کا تعاون کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ ٹورانٹو کے اس فلمی میلے میں یہ واحد فلم ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اسے اپنے موضوع کی وجہ سے بڑے پیمانے پر پراپیگنڈے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
رواں برس جنوری میں اسانج نے ایک ویڈیو پیغام میں اس فلم کو ’’وکی لیکس کے خلاف فلم‘‘ قرار دیا تھا ان کا کہنا تھا کہ یہ فلم ان کے اور ان کے اسٹاف کے خلاف ہے۔
اس فلم میں جولیان اسانج کا کردار بین ڈکٹ کومبربیچ نے ادا کیا ہے۔ ان کے مطابق فلم میں اسانج کی کردار کشی نہیں کی گئی جس کا انہیں خطرہ تھا بلکہ ان کی اور ان کی ویب سائٹ کی پیچیدہ تصویر دکھائی گئی ہے۔
فلم کے ڈائریکٹر بل کانڈن کا ایک حالیہ انٹرویو میں کہنا تھا، ’’جولیان اسانج کا کردار ادا کرنے والے بین ڈکٹ کو پوری طرح سے اندازہ ہے کہ یہ فلم بالکل مختلف نوعیت کی ہے۔ اس فلم میں آپ اسانج کے متعلق اپنی سوچ متعدد بار تبدیل کرتے ہیں۔ ہمارا ابتدائی خیال اسانج کے کردار کو انتہائی پیچیدہ دکھانا تھا جس کے پاس بہت سی معلومات ہیں اور ہم وہ دکھانے میں کامیاب رہے ہیں۔‘‘
جولیان اسانج ایک سال سے زائد عرصے سے لندن میں ایکوڈور کے سفارت خانے میں پناہ لیے ہوئے ہیں تاکہ وہ سویڈن کے حوالے کیے جانے سے بچ سکیں۔ ادھر وکی لیکس کو سب سے زیادہ خفیہ معلومات فراہم کرنے والے بریڈلی میننگ جاسوسی اور دیگر جرائم میں مجرم قرار دیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں صدارتی معافی کی اپیل کی ہے۔ امریکی خفیہ ایجنسی کی طرف سے خفیہ معلومات کے حصول کے متنازعہ طریقہ ہائے کار کے بارے میں معلومات منظرعام پر لانے والے امریکی خفیہ اہلکار ایڈورڈ سنوڈن ان دنوں روس میں سیاسی پناہ لیے ہوئے ہیں۔
وکی لیکس کی نمائندہ کرسٹین ہریفنسن کا اس فلم کی کہانی کو پڑھنے کے بعد کہنا ہے، ’’یہ ایک مسلسل جاری تاریخ ہے اور لوگوں کے مفادات داؤ پر ہیں۔ یہ فلم ایک افسانہ ہے جسے حقیقت سے جوڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس فلم میں غلط دکھایا گیا ہے کہ وکی لیکس کے راز افشا کرنے سے لوگوں کو نقصانات ہوئے۔‘‘
یہ فلم 18 اکتوبر کو ریلیز ہونے جا رہی ہے اور توقع ہے کہ اس فلم کو دیکھنے کے بعد جولیان اسانج کے اس فلم کے حوالے سے تاثرات سامنے آئیں گے۔