1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ویانا حملہ: ’جنگ تہذیب اور بربریت کے مابین ہے،‘ چانسلر کُرس

3 نومبر 2020

آسٹرین چانسلر کُرس نے ویانا میں دہشت گردی کے ذمے دار شدت پسندوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو ہر حال میں گرفتار کر کے قانون کے سامنے جواب دہ بنانے کا عہد کیا ہے۔ کُرس نے کہا کہ ’یہ جنگ تہذیب اور بربریت کے مابین ہے‘۔

https://p.dw.com/p/3koIL
تصویر: Lisi Niesner/REUTERS

آسٹرین دارالحکومت میں کل پیر دو نومبر کی رات ایک دہشت گردانہ حملے میں چار افراد ہلاک اور سترہ زخمی ہو گئے تھے۔ ایک حملہ آور پولیس کے ہاتھوں مارا گیا تھا جبکہ اس کے ممکنہ ساتھیوں کی تلاش کے لیے ویانا سمیت ملک کے مختلف شہروں میں ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکار چھاپے مار رہے ہیں۔

’بھارت نازيوں سے متاثرہ فاشسٹ رياست ہے،‘ عمران خان

مارا جانے والا شدت پسند دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کا ایک ایسا حامی تھا، جو ماضی میں داعش میں شمولیت کے لیے شام بھی گیا تھا۔ اس جرم میں اسے گزشتہ برس اپریل میں 22 ماہ قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی اور اسے پچھلے سال دسمبر میں پیرول پر رہا کیا گیا تھا۔ یہ 20 سالہ حملہ آور آبائی طور پر بلقان کے خطے سے تعلق رکھتا تھا اور آسٹریا اور شمالی مقدونیہ کا دوہرا شہری تھا۔

فرانس: استاد کا سر کاٹنے والا مبینہ حملہ آور 18 سالہ چیچن تھا

چانسلر کُرس کا قوم سے خطاب

کل کے حملے کے بعد آسٹریا کے وفاقی چانسلر سباستیان کُرس نے آج منگل تین نومبر کے روز ٹیلی وژن پر قوم سے اپنے خطاب میں عہد کیا کہ اس حملے کے باقی تمام زندہ کرداروں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو ہر حال میں گرفتار کر کے انہیں قانون کے سامنے جواب دہ بنایا جائے گا۔

پیرس حملے میں ملوث پاکستانی تحریک لبیک پارٹی سے متاثر تھا

سباستیان کُرس نے کہا، ''کل کا حملہ واضح طور پر ایک اسلام پسندانہ دہشت گردانہ حملہ تھا۔‘‘

چانسلر کُرس کے الفاظ میں، ''یہ تنازعہ مسیحیوں اور مسلمانوں کے مابین نہیں ہے۔ یہ لڑائی آسٹریا کے عوام اور تارکین وطن کے مابین بھی نہیں ہے۔ نہیں، یہ امن پر یقین رکھنے والی اکثریت اور امن کی مخالفت کرنے والی چھوٹی سی اقلیت کے مابین کوئی جھگڑا بھی نہیں ہے۔ یہ تو تہذیب اور بربریت کے مابین جنگ ہے۔‘‘

م م / ع ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی اے)