1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ویب تھری‘ کیا ہے؟

24 اپریل 2022

ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہر جانب ویب تھری کا چرچا ہے اور ٹیکنالوجی کی بڑی بڑی کمپنیاں اس میں دلچسپی لے رہی ہیں مگر سوال یہ ہے کہ ویب تھری ہے کیا؟

https://p.dw.com/p/4A64X
Symbolbild | Digitalisierung
تصویر: Roman Budnikov/Zoonar/picture alliance

ویب تھری ٹیکنالوجی کے مداح کہتے ہیں کہ انٹرنیٹ کی دنیا میں یہ ایک انقلاب ہو گی، یوں فیس بک اور گوگل جیسے بڑے پلیٹ فارمز کی بجائے انٹرنیٹ ویب کا زیادہ اختیار عام افراد کے پاس آ جائے گا۔ مگر اس ویب کا تصور ٹیکنالوجی کی کمپنیوں کے لیے انتہائی دلچسپی کا باعث ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ اس کے حصول کی خواہش مند ہیں۔

بِٹ کوائن کی مقبولیت می‍ں غیرمعمولی اضافہ

دنیا کی مختلف ڈیجیٹل کرنسیاں اور ان سے متعلق اہم حقائق

گذشتہ ماہ میٹا یعنی فیس بک اور انسٹاگرام کی مالک کمپنی ویب تھری کے حوالے سے متعدد ٹریڈ مارک ایپلیکشنز فائل کر چکی ہے۔ سپوٹی فائی بھی ویب تھری کے ماہرین کی تلاش میں ہے۔ مائیکروسافٹ ویب تھری کو استعمال کرنے والی کمپنیوں کی مدد میں مصروف ہے۔ آئیے سمجھتے ہیں کہ ویب تھری کیا ہے۔

ڈی سینٹرلائزیشن آف انٹرنیٹ

ویب تھری کی بنیاد ہی ڈی سینٹرلائزیشن ہے یعنی یوں صارفین کو اپنے ڈیٹا پر زیادہ کنٹرول حاصل ہو گا۔ ماہرین کے مطابق ویب ابتدا میں زیادہ کھلی جگہ تھی، جہاں حقیقی صارفین اپنی ویب سائٹ بناتے تھے۔ یہ ویب سائٹس زیادہ ریڈ اونلی یعنی فقط پڑھنے کے لیے تھیں اس لیے ڈیٹا کا فلو سائٹ سے صارف کی جانب ہوتا تھا۔ اس کو ویب ون کہا جاتا ہے۔

مگر فیس بک اور گوگل جیسی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے ویب کی دنیا کو ایک نئی جہت سے متعارف کروایا جس میں انٹرایکٹیو پلیٹ فارم متعارف کروائے گئے، یعنی معلومات فقط سائٹ سے صارف تک نہیں بلکہ صارف سے سائٹ تک اور صارف سے بذریعہ ویب صارف تک پہنچنے لگی۔ یہی ویب ٹیکنالوجی اس وقت زیراستعمال ہے اور اسے ویب ٹو کہا جاتا ہے۔

یوں صارف کی جانب سے مہیا کردہ معلومات کی بنیاد پر کوئی پلیٹ فارم صارف کے رویوں اور دلچسپیوں سے آگاہ ہوتا ہے اور اسی معلومات کے ذریعے نئی پلیٹ فارمز اور ٹارگٹڈ اشتہارات بہم پہنچائے جاتے ہیں۔ یہ معلومات تھرڈ پارٹیز کو فروخت بھی کی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی صورت حامل میں کسی صارف کے پاس اپنے ڈیٹا پر کنٹرول نہ ہونے کے برابر ہے۔

خواب فقط خواب؟

ویب تھری سب سے پہلے سن 2014 میں کرپٹو کرنسی ایتھیریم کے شریک بانی گیوِن ووڈ نے متعارف کروائی تھی، مگر عوامی طور پر گزشتہ برس اس پر زیادہ بحث دیکھی گئی خاص طور پر ٹوئٹر پر ۔

اس وقت ویب تھری سے جڑی سرمایہ کاری میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ سافٹ بینک ورژن فنڈ ٹو اور مائیکروسوفٹ ویب تھری پروجیکٹس کے لیے سرمایہ مہیا کر رہے ہیں جب کہ فیس بک کا کہنا ہے کہ وہ ویب تھری کے لیے اپنی سرمایہ کاری کو ایک ارب ڈالر تک بڑھا رہا ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑی کمپنیوں کی جانب سے سرمایہ کاری ویب تھری کی روح کو نقصان پہنچائے گی۔

منفرد ڈیزائن والی نت نئی گاڑیاں

یوزر فرینڈلی نہیں

ویب تھری کی دنیا میں معلومات ڈیٹا سینٹرز کی بجائے ورچوئل ڈیجیٹل والیٹس میں ذخیرہ ہوتی ہے۔ کوئی بھی شخص یہ ڈیجیٹل والیٹس ویب تھری ایپس کے ساتھ جوڑ سکتا ہے اور یہ ایپس بلاک چین ٹیکنالوجی پر چلتے ہیں۔ جب کو صارف ایک ایپلیکشن سے رابطہ منقطع کرنے چاہے تو وہ فقط سائن آف کر جائے اور یوں اس کا ڈیٹا بھی ان ایپلیکشن سے منقطع ہو جائے گا۔ ویب تھری کے ڈویلپرز بھی ایپلیکشنز بنانے کے لیے بھاری سرمایہ نہیں لیتے، یوں یہ ٹیکنالوجی اور زیادہ خودمختار رہتی ہے۔

کریپٹو سے سبق

کرپٹو کرنسی بھی اسی میدان سے گزرتی ہوئی اب قدرے زیادہ سینٹرلائزڈ اور یوزر فرینڈلی ہو چکی ہے۔ ویب تھری ایپلیکشن کے حوالے سے کرپٹوکرنسی روح فراہم کرتی ہے۔ مستقبل میں یہی کرنسی ورچوئل چیزوں اور گیمنگ فیچرز کی خرید کے لیے تخلیق کار استعمال کرتے نظر آئیں گے۔

ابتدا میں کریپٹو کرنسی کی خرید آسان نہ تھی اور صارف کو اپنا کریپٹو والیٹ بنانے کے لیے کوڈنگ درکار ہوتی تھی۔ بعض افراد تو یہ کر پائے اور بعض نے غلط جگہوں پر پیسے بھیج دیے یا اپنے والیٹ تک رسائی کھو بیٹھے یا سکیمز سے متاثر ہوئے۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ڈیویپلرز نے کریپٹو کی خرید و فروخت کے لیے یورز فرینڈلی ایپلیکشنز  متعارف کروائیں جن میں کوائن بیس اور بیانک شامل ہیں۔

ع ت، ب ج (الیگزینڈریہ ویلیمز)