فرانس: ’ایجنٹ اورنج‘ کی تیاری پر کمپنیوں کے خلاف اپیل مسترد
24 اگست 2024پیرس میں ایک عدالت نے ویتنام جنگ کے دوران استعمال ہونے والے 'ایجنٹ اورنج‘ نامی کیمیکل بنانے والی کمپنیوں کے خلاف ماحولیاتی کارکن ٹران ٹو نا کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
ٹران ٹو نا اپنی درخواست میں مونسینٹو سمیت 14 زرعی کیمیکل بنانے والی کمپنیوں پر الزام عائد کیا تھا کہ ویتنام جنگ کے دوران امریکی فوج کو ایجنٹ اورنج فرخت کر کے وہ ان کو اور دیگر افراد کو شدید نقصان پہنچنے کا باعث بنیں، کیونکہ مدعی کے بقول امریکی فوج کی جانب سے اس کیمیکل کے استعمال کے اثرات تباہ کن تھے۔
جنگوں کی بھرمار اور ماحولیاتی تباہی کا نہ تھمنے والا سلسلہ
عدالت نے ان کی اس درخواست پر فیصلہ جمعرات کو سنایا۔
اس سے قبل ٹران ٹو نا کو 2021ء میں بھی اس معاملے میں شکست کا سامنا ہوا تھا، جب ایک فرانسیسی عدالت نے ان کی درخواست پر فیصلے میں کہا تھا کہ متعلقہ کمپنیوں کو قانونی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے کیونکہ وہ ایک خود مختار حکومت کے لیے کام کر رہی تھیں۔
جمعرات کو پیرس کورٹ آف اپیل نے بھی اسی جواز کی بنا پر ٹران ٹو نا کی درخواست مسترد کی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مدعی کے مطالبات ''کمپنیوں کی استثنائی حیثیت کے خلاف ہیں۔‘‘
اس فیصلے کے بعد ٹران ٹو نا کے وکیل نے کہا کہ اب حتمی فیصلے کے لیے ان کی موکلہ اپنی درخواست فرانس کی اعلیٰ ترین اپیل کورٹ میں جمع کرائیں گی۔
بیاسی سالہ ٹران ٹو نا نے 1955ء سے لے کر 1975ء تک ہونے والی ویتنام جنگ پر رپورٹنگ کی تھی اور وہ تین دہائیوں سے فرانس میں مقیم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایجنٹ اورنج بنانے والی کمپنیاں ماحول کو نقصان پہنچانے کی بھی ذمہ دار ہیں۔ وہ خود کو لاحق ذیابیطس کے مرض اور انسولین کے استعمال سے ہونے والی الرجی کی ایک نایاب قسم کے لیے بھی اسی کیمیکل کو زمہ دار ٹھہراتی ہیں۔
ویتنام کا بھی کہنا ہے کہ ایجنٹ اورنج ملک میں ڈیڑھ لاکھ بچوں میں پیدائشی امراض کا سبب ہے۔
م ا ⁄ ش ر (اے ایف پی)