وینزویلا : مادورو کی کامیابی، کیا بحران حل ہو سکے گا؟
21 مئی 2018شدید بحرانی حالات کے شکار لاطینی امریکی ملک وینزویلا کے صدارتی انتخابات موجودہ سوشلسٹ سربراہ مملکت نکولاس مادورو نے جیت لیے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق مادورو کے حق میں5.8 ملین شہریوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، جو کل ڈالے گئے ووٹوں کا تقریباً اڑسٹھ فیصد بنتا ہے۔ مادورو کے حریف ہینری فیلکن صرف 1.8ملین ووٹرز کی تائید حاصل کر پائے۔
ملکی الیکش کمیشن کے مطابق ووٹنگ کی شرح 46 فیصد کے لگ بھگ تھی جبکہ ملکی حزب اختلاف کا دعوی ہے کہ اہل ووٹرز کے صرف تیس فیصد تعداد نے انتخابی عمل میں حصہ لیا۔ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی مختلف تنظیموں نے انتخابات کے بائیکات کا اعلان کیا ہوا تھا۔ گزشتہ انتخابات میں ووٹنگ کا تناسب تقریباً 80 فیصد تھا۔
چاویز کے ’جانشین‘ مادورو کی جیت
وینزویلا میں ایک لاکھ بولیوار کا نیا نوٹ، قدر صرف دو یورو
مادورو نے نتائج کے سامنے آنے پر دارالحکومت کاراکس میں اکھٹے ہونے والے اپنے حامیوں سے کہا، ’’انہوں نے میرے بارے میں غلط اندازے لگائے تھے۔‘‘ ان کے بقول اب اگلے دو برسوں میں مزید کوئی انتخابات نہیں ہوں گے، ’’ووٹنگ کی کم شرح کے باوجود یہ تاریخی فتح ہے اور حزب اختلاف اگر ان انتخابات میں حصہ لیتی بھی تو میں ہی کامیاب ہوتا۔‘‘
مادورو کے مخالفین کا موقف ہے کہ حکومت نے شہریوں میں رقم اور راشن کی تقسیم کی حوالے سے خوف پھیلا کر انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ وینزویلا کو آج کل تاریخ کے اپنے شدید ترین بحران کا سامنا ہے۔ تیل کی دولت سے مالا مال اس ملک میں اشیاء ضرورت اور ادویات کی شدید قلت ہے۔