ویکسین تیار ہونے کا اعلان میں دانستہ تاخیر کی گئی، ٹرمپ
11 نومبر 2020امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بظاہر اس ویکسین کا پورا کریڈٹ لینے کی کوشش کی ہے، جس کی تیاری کا اعلان کثیر القومی دوا ساز امریکی ادارے فائزر نے ایک جرمن فارماسوٹیکل کمپنی 'بائیون ٹیک‘ کے تعاون سے کیا ہے۔ ان دونوں کمپنیوں کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق ان کی تیار کردہ ویکسین کے چالیس ہزار سے زائد رضاکار افراد پر ٹیسٹس نوے فیصد مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔
ٹرمپ کے الزام سے بھرے ٹویٹ
ٹرمپ نے ان کمپنیوں پر یہ الزام بھی لگایا کہ انہوں نے ان نتائج کو دانستہ روکے رکھا اور الیکشن کے بعد اس کا اعلان اس وقت کیا، جب ووٹرز اپنا اپنا حق رائے دہی استعمال کر چکے تھے۔ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملکی فیڈرل ڈرگ ایجنسی اور ڈیموکریٹس نہیں چاہتے تھے کہ الیکشن سے قبل انہیں ویکسین کے نتائج کی خبر دی جاتی اور پھر پانچ روز بعد اس کا اعلان کر دیا گیا۔ ٹرمپ کا یہ بی کہنا ہے کہ انہیں بہت پہلے سے معلوم تھا کہ دوا ساز ادارے الیکشن کے بعد ہی ویکسین کے تیار ہونے کا حتمی اور واضح اعلان کریں گے۔
فائزر کا موقف
دوسری جانب فائزر کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افیسر البرٹ بُورلا کا کہنا ہے کہ انہوں نے ان نتائج کا اعلان اس وقت کیا، جب ریسرچرز کی جانب سے فراہم کیا گیا۔ امریکی دواساز کمپنی کو نتائج سے مطلع اتوار آٹھ نومبر کو کیا گیا تھا۔ امریکا میں خوراک اور ادویات کی نگرانی کرنے والے وفاقی ادارے ایف ڈی اے (FDA) کو بھی فائزر کی جانب سے ویکسین تیار کرنے میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ فائزر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریسرچ کے تمام ڈیٹا کا مکمل معائنہ ایک آزاد مانیٹرنگ بورڈ کرتا ہے اور وہی اپنی حتمی رائے انتظامی بورڈ کو دیتا ہے۔ اس مانیٹرنگ بورڈ میں سائنسدان، معالجین اور ماہرِ شماریات شامل ہوتے ہیں۔بیون ٹیک: ویکسین کی تیاری میں ترک نژاد جرمن جوڑے کا ہاتھ
ویکسین کے اعلان میں کوئی سیاست نہیں
فائزر کے ایک اعلیٰ اہلکار سینیئر نائب صدر جان برکارٹ کا کہنا ہے کہ ویکسین کے اعلان میں کسی سیاست کا عمل دخل نہیں ہے اور نہ ہی اس کا امریکی صدارتی الیکشن کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔ برکارٹ دوا ساز ادارے کے شعبے ڈرگ سیفٹی ریسرچ اور ڈیویلپمنٹ کے سربراہ ہیں۔ ادارے کے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ویکسین کی تیاری ایک مشترکہ کاوش کا نتیجہ ہے اور اس پیش رفت میں سیاست کا کوئی کردار نہیں ہے۔ یہ بھی واضح کیا گیا کہ اس ویکسین کی تیاری، ٹیسٹوں اور مزید پروڈکشن میں ٹرمپ انتظامیہ کے وائرس کے انسداد کے لیے قائم آپریشن سے کسی قسم کی مالی امداد حاصل نہیں کی گئی۔ یہ بھی کہا گیا کہ فائزر نے کووڈ انیس کی ویکسین بنانے کے منصوبے اور مستقبل میں کی جانے والی پروڈکشن اپنے سرمائے سے کی ہے۔
ویکسین کی تیاری پر عمومی رائے
خیال رہے دنیا کے کئی ادارے بشمول عالمی ادارہٴ صحت (WHO) اور ہیلتھ سیکٹر کے اعلیٰ اہلکار ایسا کہہ چکے ہیں کہ رواں برس ویکسین کے آزمائشی عمل اور اس کی پروڈکشن کا امکان بہت کم ہے۔ حتیٰ کہ امریکا کہ متعدی امراض کے ادارے کے سبراہ ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے بھی کہا تھا کہ وہ اسی برس ویکسین کے مارکیٹ میں لائے جانے کی بہت زیادہ امید نہیں رکھتے تھے۔
ع ح، ا ا (اے پی، اے ایف پی)