1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يونان مہاجرين کے ليے دروازے کھول دے، ترک صدر

8 مارچ 2020

صدر رجب طيب ایردوآن ترکی اور يونان کی سرحد پر کشيدہ صورت حال کے حل کے ليے آئندہ ہفتے برسلز کا دورہ کر رہے ہيں۔ وہ اس دورے پر يورپی عہديداران کے ساتھ مشاورت کرنے ساتھ ساتھ اِس مسئلے کا کوئی حل تلاش کرنے کی کوشش کريں گے۔

https://p.dw.com/p/3Z3G5
Türkei Ankara Präsident Recep Tayyip Erdogan
تصویر: picture-alliance/AA/E. Top

ترکی کے صدر رجب طيب ایردوآن نے يونان پر زور ديا ہے کہ وہ مہاجرين کے ليے اپنے دروازے کھول دے۔ استنبول ميں اتوار آٹھ مارچ کو تقرير کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''ميں يونان سے اپيل کرتا ہوں کہ وہ بھی مہاجرين کے ليے اپنے دروازے کھول دے اور اس بوجھ سے آزاد ہو جائے۔‘‘ ترک صدر کی يہ تقرير ٹيلی وژن پر نشر کی گئی، جس ميں انہوں نے مزيد بتايا کہ مہاجرين کے بحران کی تازہ صورتحال کا حل تلاش کرنے کے ليے وہ پير نو مارچ کو بیلجيم کے دارالحکومت برسلز جائيں گے۔ ایردوآن نے اميد ظاہر کی کہ برسلز سے واپسی پر ان کے پاس موجودہ بحران کا کوئی حل ہو۔

ترک صدر نے فروری کے اواخر ميں اعلان کيا تھا کہ ان کے ملک ميں موجود تارکين وطن کو يورپ کی طرف بڑھنے سے نہيں روکا جائے گا۔ ان کے اس بيان نے ترک يونان سرحد پر ايک نيا بحران کھڑا کر ديا ہے۔ اس وقت تقريباً پينتيس ہزار تارکين وطن زمينی راستے سے يونان ميں داخل ہونے کی غرض سے سرحد پر جمع ہيں۔ ترک حکام کا الزام ہے کہ يونانی سرحدی گارڈز زمينی و سمندری راستوں سے مہاجرين کا داخلہ روکنے کے ليے طاقت کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہيں۔ دوسری جانب ايتھنز حکومت کا موقف ہے کہ ایردوآن خود اس بحران کے ذمہ دار ہيں اور انہوں نے يورپی يونين پر دباؤ ڈالنے کے ليے يہ صورت حال پيدا کی۔

Migranten an der türkisch-griechischen Grenze
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Gurel

اس سلسلے ميں صدر ايردوآن نے ترک کوسٹ گارڈز کو احکامات جاری کيے تھے کہ مہاجرين و پناہ گزينوں کو بحيرہ ايجيئن پار کرنے کی کوششوں سے روکیں۔ اس صدارتی حکم کی وجہ مہاجرين کو سمندری سفر پر لاحق خطرات ہو سکتے ہیں۔ انقرہ حکومت نے وضاحت ديتے ہوئے مطلع کيا ہے کہ زمينی راستے سے مہاجرين کو آگے بڑھنے سے نہ روکنے کی پاليسی پر اب بھی عمل  جاری ہے اور تازہ احکامات سمندری راستے سے جانے والے تارکين وطن کے حوالے سے ہيں۔

يہ امر اہم ہے کہ ترکی ميں تقريباً چار ملين مہاجرين اور پناہ گزين پناہ ليے ہوئے ہيں۔ يورپی يونين اور انقرہ حکومت کے مابين ايک معاہدے کے تحت انقرہ حکومت ان پناہ گزينوں کو يونان کی طرف بڑھنے سے روکنے کی ذمہ دار ہے۔ ترکی کا دعوی ہے کہ يورپی يونين نے معاہدے کی شرائط پوری نہيں کيں ہیں۔ جب کہ سياسی مبصرين کی رائے ہے کہ ایردوآن يورپی يونين سے شمال مغربی شام ميں اپنی جنگی سرگرميوں کی حمايت کے طلب گار ہيں۔

ع س / ع ح، نيوز ايجنسياں