ٹرمپ دور میں امریکا کے ساتھ روسی تعاون بہتر ہو سکتا ہے، پوٹن
10 جولائی 2017روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جی ٹوئنٹی سمٹ کے موقع پر جمعہ سات جولائی کو پہلی مرتبہ اپنے امریکی ہم منصب سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے بعد پوٹن نے کہا کہ امریکی صدر ٹیلی وژن پر جو دکھائی دیتے ہیں، وہ حقیقت میں ایسے محسوس نہیں ہوتے۔ پوٹن کے مطابق وہ انتہائی مختلف شخصیت کے حامل ہیں اور اس باعث امریکا کے ساتھ تعاون بڑھایا جا سکتا ہے۔
ہیمبرگ سے اتوار نو جولائی کو روانہ ہوتے وقت ولادیمیر پوٹن نے رپورٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی سُوجھ بُوجھ غیرمعمولی ہے اور وہ سوالات کا فوری جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ روسی صدر نے ٹرمپ کے ساتھ ذاتی تعلقات کے استوار ہونے کی بات بھی کی۔
پوٹن نے یہ بھی کہا کہ اب امریکا کے ساتھ تعاون اور رابطہ کاری میں اضافہ ممکن ہے اور یہ دونوں ملکوں کی ضرورت بھی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں ماسکو اور واشنگٹن کے تعلقات میں انتہائی سردمہری پیدا ہو گئی تھی۔ اس سردمہری کا سرد جنگ کے دور سے تقابل کیا جانے لگا تھا۔
دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار نو جولائی کو روس کے ساتھ تعمیری انداز میں کام کرنے کو وقت کی ضرورت تو قرار دیا لیکن عائد پابندیوں میں نرمی پیدا کرنے کو خارج از امکان قرار دیا تھا۔ ٹرمپ نے روس کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار مختلف ٹویٹس میں کیا۔
ان ٹویٹس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ ملاقات میں روسی صدر نے اپنی حکومت کی جانب سے امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کے مبینہ الزامات کو تسلیم نہیں کیا اور اِس کی بھرپور انداز میں نفی بھی کی۔ ٹرمپ کے مطابق انہوں نے کم از کم دو مرتبہ پوٹن سے اس حوالے سے گفتگو کی اور ہر مرتبہ روسی صدر نے انکار کیا۔