ٹرمپ ذہین ہیں، ذہانت سے صدارتی کردار نبھائیں گے، صدر پوٹن
4 دسمبر 2016روسی دارالحکومت ماسکو سے اتوار چار دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق صدر پوٹن نے اپنے آج نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایسے دانش مند سیاستدان ہیں، جن کے بارے میں وہ خود یہ پیش گوئی کر سکتے ہیں کہ نو منتخب امریکی صدر اپنی نئی اور انتہائی اہم ذمے داریوں کو پوری طرح سمجھتے ہوئے ان کے تقاضوں کے عین مطابق اپنے فیصلے کریں گے۔
روس کے این ٹی وی نامی نشریاتی ادارے سے نشر ہونے والے اپنے اس انٹرویو میں ولادیمیر پوٹن نے کہا، ’’ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے کاروبار میں انتہائی کامیاب رہنا ثابت کرتا ہے کہ وہ ایک بہت چالاک انسان ہیں۔ اور اگر وہ بہت چالاک ہیں، تو وہ بہت جلد اور پوری طرح یہ بھی سمجھ جائیں گے کہ ان کی نئی صدارتی ذمے داریاں کس سطح کی ہیں۔‘‘
اسی انٹرویو میں ولادیمیر پوٹن کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے روسی نیوز ایجنسی تاس نے لکھا ہے کہ پوٹن نے یہ بھی کہا کہ ماسکو کو توقع ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے صدارتی فیصلے اور اقدامات اسی بھرپور احساس ذمے داری کی بنیاد پر ہی کریں گے۔
ماسکو میں روسی صدر کی سرکاری رہائش گاہ کریملن کی طرف سے گزشتہ مہینے امریکی صدارتی الیکشن میں ٹرمپ کی کامیابی کے بعد کہا گیا تھا کہ ٹرمپ کی انتخابی فتح کے بعد دونوں رہنماؤں کی ٹیلی فون پر ہونے والی پہلی گفتگو میں ہی انہوں نے اتفاق کیا تھا کہ روسی امریکی تعلقات کو ’معمول‘ پر لانے کی ضرورت ہے۔
پھر گزشتہ جمعرات یکم دسمبر کو خود صدر پوٹن نے بھی ایک بار پھر کہا تھا کہ جنوری میں جب ڈونلڈ ٹرمپ نئے امریکی صدر کے طور پر اپنی ذمے داریاں سنبھال لیں گے، تو ماسکو ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے پر پوری طرح تیار ہو گا۔
یکم دسمبر کو ولادیمیر پوٹن نے روسی قوم سے اپنے سالانہ اسٹیٹ آف دا نیشن خطاب میں یہ بھی کہا تھا، ’’روسی امریکی تعلقات کو معمول پر لانا بہت اہم ہے، خاص طور پر دوطرفہ تعلقات کو برابری کی سطح پر ایسے ترقی دینا کہ وہ دونوں ملکوں کے لیے فائدہ مند ہو۔‘‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران روسی صدر کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مستقبل میں صدر پوٹن کے ساتھ مل کر ماسکو اور واشنگٹن کے دیرپا بنیادوں پر مضبوط روابط کے قیام کے خواہش مند ہیں۔
اسی طرح امریکی صدارتی انتخابی مہم کے دوران روسی صدر پوٹن نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ ناامیدی کا شکار امریکی ووٹروں کو متاثر اور اپنی رائے کا قائل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔