1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ نے ’مسلمانوں کے لیے رسوا کُن الفاظ‘ استعمال کیے، کلنٹن

افسر اعوان1 اگست 2016

ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اُس امریکی کیپٹن کی ’عظیم قربانی‘ کا جواب توہین اور مسلمانوں کے خلاف رسوا کن الفاظ سے دیا ہے جس نے امریکا کے لیے جان دی۔ اس فوجی کے والد نے ٹرمپ کی پالیسیوں پر تنقید کی تھی۔

https://p.dw.com/p/1JZeV
تصویر: Reuters/B. Snyder

امریکا کی ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کی طرف سے یہ بیان دراصل اُن کے اور ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان بڑھتی ہوئی تلخ بیان بازی کی تازہ ترین مثال ہے۔ امریکا میں صدارتی انتخابات رواں برس نومبر میں ہونا ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکا کی سابق وزیر خارجہ اور سابق خاتون اول ہلیری کلنٹن کے یہ الفاظ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عراق جنگ میں مارے جانے والے ایک امریکی فوجی ہمایوں خان کے والدین کے خلاف اپنی تنقید واپس لینے سے انکار کے بعد سامنے آئے ہیں۔

پاکستانی نژاد مسلمان امریکی فوجی کے والدین کے خلاف بیان پر تنقید کے بعد ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں لکھا، ’’کیا مجھے جواب دینے کی اجازت نہیں ہے؟‘‘ ٹرمپ نے مزید لکھا، ’’عراق کی جنگ کے لیے ہلیری نے ووٹ دیا تھا میں نے نہیں۔‘‘

ٹرمپ کے اس نقطہ نظر ک بعد ایک بار پھر ری پبلکن رہنماؤں سے یہ مطالبات سامنے آنے لگے ہیں کہ وہ اپنی پارٹی کی طرف سے نامزدگی حاصل کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کی مذمت کریں۔

ہمایوں خان کے والد خضر خان نے ڈیموکریٹک پارٹی کے کنونشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی تارکین وطن اور مسلمانوں کے بارے میں پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا
ہمایوں خان کے والد خضر خان نے ڈیموکریٹک پارٹی کے کنونشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی تارکین وطن اور مسلمانوں کے بارے میں پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھاتصویر: picture-alliance/M.Bryant

سن دو ہزار چار میں عراق میں ایک حملے میں مارے جانے والے امریکی فوج کے کیپٹن ہمایوں خان کو امریکی حکومت کی طرف سے ’برونز اسٹار‘ اور ’پرپل ہرٹ‘ جیسے اعزازات سے نوازا گیا تھا۔ ہمایوں خان کے والد خضر خان نے ڈیموکریٹک پارٹی کے کنونشن میں ایک جذباتی تقریر کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کی تارکین وطن اور مسلمانوں کے بارے میں پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اس وقت ان کی اہلیہ غزالہ خان بھی اسٹیج پر ان کے ساتھ تھیں، لیکن وہ اس دوران خاموش رہی تھیں۔

ہفتہ 30 جولائی کو ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک انٹرویو میں خضر خان کی تقریر پر طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی اہلیہ اسٹیج پر موجود تھیں، لیکن وہ خاموش رہیں، شاید انہیں لب کشائی کی اجازت نہیں ہو گی کیوں کہ وہ مسلمان ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر غزالہ خان کا ردعمل واشنگٹن پوسٹ میں ان کی طرف سے اتوار کے روز چھپنے والے ایک تبصرے میں سامنے آیا جس میں انہوں نے لکھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اسلام کے بارے میں بات تو کرتے ہیں لیکن انہیں اس مذہب کے بارے میں کچھ علم نہیں ہے۔ غزالہ خان کے مطابق ٹرمپ کہتے ہیں کہ انہوں نے بہت قربانیاں دی ہیں، لیکن درحقیقت انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ قربانی کیا ہوتی ہے؟ ان نے لکھا کہ وہ ڈیموکریٹک کنوینشن میں اس لیے خاموش تھیں کیوں کہ وہ اپنے بیٹے کی موت پر ابھی تک رنجیدہ ہیں۔

ٹرمپ نے خضر خان کی تقریر پر طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی اہلیہ اسٹیج پر موجود تھیں، لیکن وہ خاموش رہیں، شاید انہیں لب کشائی کی اجازت نہیں ہو گی کیوں کہ وہ مسلمان ہیں
ٹرمپ نے خضر خان کی تقریر پر طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی اہلیہ اسٹیج پر موجود تھیں، لیکن وہ خاموش رہیں، شاید انہیں لب کشائی کی اجازت نہیں ہو گی کیوں کہ وہ مسلمان ہیںتصویر: Reuters/C. Allegri

ٹرمپ کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف بیان کے بعد اتوار کے روز ایک بیان میں امریکی سینیٹ میں اکثریتی رہنما مِچ میککونل اور اسپیکر پال ریان نے امریکی مسلمانوں کے خلاف تنقید کی مذمت کی۔ میککونل نے کیپٹن خان کو ’امریکی ہیرو‘ قرار دیا جبکہ ریان کا کہنا تھا کہ مسلمان امریکی فوج میں نہایت جرآت اور بہادری سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔ پال ریان کے مطابق، ’’کیپٹن خان ایسی ہی بہادری کی ایک مثال ہیں۔ ان کی قربانی۔۔۔ اور خضراور غزالہ خان کی قربانی کی ہمیشہ قدر کی جانی چاہیے۔ بات ختم۔‘‘

اتوار ہی کے روز ہلیری کلنٹن نے ری پبلکن جماعت کے حمایتیوں سے کہا، ’’اب وقت آ گیا ہے کہ پارٹی سے بڑھ کر ملک کو چُنا جائے۔‘‘ اپنی انتخابی مہم کے سلسلے میں اوہائیو سے پینسلوینیا کے درمیان بس ٹور کے دوران کلنٹن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کو امریکی اقدار کے بارے میں ’مکمل طور پر غلط فہمی‘ ہے اور انہوں نے امریکی معاشرے میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔