ٹرمپ نے وزیر خارجہ کو بھی فارغ کر دیا
13 مارچ 2018امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ چند پالیسی معاملات پر اختلافات گزشتہ برس سے جاری تھے۔ امریکی میڈیا نے انہی کے تناظر میں کہنا شروع کر دیا تھا کہ ٹلرسن کسی بھی وقت منصب سے ہٹائے جا سکتے ہیں یا وہ مستعفی ہو جائیں گے۔ ان خبروں پر ہمیشہ ٹلرسن کا کہنا تھا کہ ان کا صدر سے کوئی اختلاف نہیں اور وہ بدستور اپنے ملک کے وزیر خارجہ ہیں لیکن منگل تیرہ مارچ کو ساری صورت حال واضح ہو گئی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کا پاکستان میں انتہائی ’ٹھنڈا استقبال‘
امریکی دفتر خارجہ کے حکام کی ملکی وزیر ٹلرسن کی خلاف ’بغاوت‘
ٹرمپ اور میٹس میں اختلافات، امریکی وزیر دفاع نے تردید کر دی
استعفیٰ نہیں دے رہا، امریکی وزیر خارجہ
ٹلرسن کی جگہ اگلے وزیر خارجہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ مائیک پومپیو کو مقرر کیا گیا ہے۔ پومپیو کے وزیر خارجہ بنائے جانے کی بھی رپورٹیں ذرائع ابلاغ پر آتی رہی تھیں۔ منگل تیرہ مارچ کو ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ سے تمام سابقہ رپورٹوں کو تصدیق کر دی۔ ٹرمپ کے مطابق پومپیو اس منصب پر اپنے فرائض شاندار انداز میں سرانجام دیں گے۔ امریکی صدر نے ریکس ٹلرسن کی بطور وزیر خارجہ خدمت کا اعتراف کرتے ہوئے اُن کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے خفیہ ادارے سی آئی اے کی سربراہ کے طور پر ایک خاتون جینا ہاسپل کو نامزد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ہاسپل پہلی امریکی خاتون ہوں گی جو اِس اہم ادارے کی سربراہی سنبھالیں گی۔
ٹلرسن کو منصب سے ہٹانے اور سی آئی اے کی سربراہی میں تبدیلی کو امریکی صدر کی انتظامیہ میں ایک بہت بڑے تبدیل شدہ منظرنامے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ سابق وزیر خارجہ اور ٹرمپ کے درمیان اختلافات کی ابتدائی خبریں گزشتہ برس اکتوبر میں گردش کرنا شروع ہو گئی تھیں۔ ٹلرسن منصب وزارت خارجہ سنبھالنے سے قبل ایکسون موبیل ادارے کے چیف ایگزیکٹو تھے۔ یہ امر اہم ہے کہ ٹرمپ نے چند مرتبہ کھلے عام سبکدوش ہونے والے وزیر خارجہ کی سرگرمیوں اور اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ اس میں خاص طور پر روس کے حوالے سے جاری پالیسی پر اختلافات کا امریکی میڈیا ذکر کرتا رہا تھا۔
مائیک پومپیو امریکا کے سترویں وزیر خارجہ ہوں گے۔ انہوں نے جنوری سن 2017 میں سی آئی اے کے ڈائریکٹر کا منصب سنبھالا تھا۔ پچپن سالہ پومپیو کا تعلق ریاست کنساس سے ہے اور وہیں سے وہ ایوانِ نمائندگان کے رکن منتخب ہوئے تھے۔