1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

ٹرمپ کا سن 2024 میں بائیڈن کو ہرانے کا عزم

1 مارچ 2021

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ صدارت سے سبکدوش ہونے کے بعد پہلی بار ایک عوامی جلسے میں شریک ہوئے اور اشارہ کیا کہ وہ آئندہ بھی انتخابات لڑ سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3q2pK
USA | Florida | Donald Trump hält eine Rede bei der US-Republikanertreffen CPAC in Orlando
تصویر: Joe Skipper/REUTERS

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اتوار کی شام کو اورلینڈو میں ہونے والی 'کنزرویٹیو پولیٹیکل ایکشن' کی ایک کانفرنس میں شریک ہوئے۔ بیس جنوری کو جو بائیڈن کی حلف برداری تقریب سے عین قبل وہائٹ ہاؤس کو خیر باد کہنے والے ٹرمپ کا یہ پہلا عوامی جلسہ تھا۔

ٹرمپ نے کیا کہا؟

ٹرمپ نے اس موقع پر سامعین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ نئی سیاسی جماعت تشکیل دینے کا کوئی منصوبہ نہیں رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اس لیے ضروری نہیں کیونکہ ان کے پاس پہلے ہی سے ریپبلکن جماعت موجود ہے۔

لیکن خطاب کے دوران ٹرمپ نے بیشتر وقت جو بائیڈن کی انتظامیہ اور ڈیموکریٹک پارٹی پر ان کی ناکامیوں کے لیے نکتہ چینی کرنے پر صرف کیا جس نے ابھی حال ہی میں اقتدار کو سنبھالا ہے۔

انہوں نے 2024 کے صدارتی انتخابات لڑنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنے پر جوش حامیوں سے کہا، ''میں انہیں تیسری بار شکست دینے کا فیصلہ کر سکتا ہوں۔'' ان کا تیسری بار کا اشارہ اس جانب تھا کہ 2016 میں انہوں نے ڈیموکریٹس کو شکست دی تھی جبکہ نومبر 2020 کے انتخابات کے بارے میں ان کا اب بھی یہی جھوٹا دعوی ہے کہ وہی کامیاب ہوئے تھے۔

واشنگٹن میں ڈی ڈبلیو کی بیورو چیف انیس پوہل بھی اس اورلینڈو کانفرنس میں موجود تھیں۔ انہوں نے ٹرمپ کے اس اعلان کو ریپبلکنز کے لیے بری خبر سے تعبیر کیا ہے۔ ان کے مطابق پارٹی کو اس بات کی امید رہی ہوگی کہ ٹرمپ پارٹی سے اپنے آپ کو الگ رکھیں گے تاکہ جماعت اپنے داخلی امور کو درست کر سکے۔لیکن اس کے بجائے وہ اب بھی اپنے انہیں متنازعہ نکتوں پر مصر ہیں اور اس دعوے پر قائم ہیں کہ انہوں نے گزشتہ انتخابات میں بھی ڈیموکریٹس کو شکست دی تھی۔

عہدہ صدارت چھوڑنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف سینیٹ میں بھی مواخذے کی کارروائی ہوئی تھی۔ ان پر چھ جنوری کے روز کیپیٹل ہل کی عمارت پر حملے کے لیے اپنے حامیوں کو اکسانے کا الزام تھا تاہم مواخذے کے لیے ضروری دو تہائی اکثریت ووٹ نہ ہونے سے کے سبب وہ اس سے بچ گئے تھے۔

 ٹرمپ صدارتی انتخابات کے نتائج کو بھی مسلسل مسترد کرتے رہے ہیں جس میں ان کی شکست ہوئی۔ریپبلکنز پارٹی بھی ٹرمپ کی کارگزاریوں اور ان کی وراثت سے جکڑی ہوئی ہے۔ پارٹی کا ایک بڑا طبقہ صدر ٹرمپ کا اب بھی حامی ہے تاہم ایک طبقہ یہ سوال بھی اٹھا رہا ہے کہ اگر وہ 2024 کے انتخابات کے لیے میدان میں اترتے ہیں تو کیا وہ جیت بھی سکیں گے۔

کنزرویٹیو کانفرنس میں توقع سے کم بھیڑ

ڈی ڈبلیو کی بیورو چیف کے مطابق کنزرویٹیو کانفرنس میں توقع کے مقابلے کافی کم لوگ آئے تھے اور یہی وجہ ہے کہ یہ کافی تاخیر سے بھی شروع ہوئی۔ ان کے مطابق، ''اس طرح کی کانفرنسز میں مستقل شریک ہونے والے افراد نے بتایا کہ انہوں نے اس سے پہلے اتنی خالی  کانفرنس کبھی بھی نہیں دیکھی تھی۔'' 

ص ز/ ج ا  (الیکس بیری)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں