1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

امریکہ: ٹرمپ نے محکمہ انصاف کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا

23 اگست 2022

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ جو فائلیں ان کی رہائش گاہ سے ضبط کی گئی ہیں، محکمہ انصاف کو اس کی تفتیش سے باز رکھا جائے۔ ان کے وکلاء نے مار-اے-لاگو سے برآمد کی گئی ہر چیز کی رسید بھی طلب کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4FtkQ
New York | Donald Trump kommt im Trump Tower an
ٹرمپ کے وکلاء نے پیر کے روز یہ کیس دائر کرتے ہوئے دلیل پیش کی کہ مذکورہ دستاویزات ''ممکنہ طور پر'' ایگزیکٹو استحقاق کا احاطہ کرتی ہیں تصویر: David Dee Delgado/REUTERS

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالت سے کہا ہے کہ دو ہفتے قبل ان کی ذاتی رہائش گاہ مار-اے-لاگو سے جو دستاویزات ضبط کی گئی تھیں، ایف بی آئی کو اس کا جائزہ لینے سے اس وقت تک کے لیے روک دیا جائے، جب تک کہ اس عمل کی نگرانی کے لیے کسی غیر جانبدار تیسرے فریق،  وکیل، یا خصوص محکم کا تقرر نہ کر دیا جائے۔

ٹرمپ کے وکلاء نے پیر کے روز یہ کیس دائر کرتے ہوئے دلیل پیش کی کہ مذکورہ دستاویزات ''ممکنہ طور پر'' ایگزیکٹو استحقاق کا احاطہ کرتی ہیں۔ اس اصول کے تحت امریکی صدور کو اپنے بعض مواصلات کو عوام میں انکشاف نہ کرنے کی اجازت ہے۔

ٹرمپ کے وکلاء نے لکھا کہ 'اس معاملے نے اب امریکی عوام کی توجہ بھی اپنی جانب کر لی ہے۔ محض 'مناسب' حفاظتی اقدامات قابل قبول نہیں ہیں، کیونکہ اس معاملے میں نہ صرف (سابق) صدر ٹرمپ کے آئینی حقوق شامل ہیں، بلکہ انتظامی استحقاق کا تصور بھی شامل ہے۔''

ضبط شدہ اشیاء کی فہرست کا مطالبہ

ٹرمپ کے وکلاء نے اسی مقدمے میں عدالت سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ 8 اگست کو ایف بی آئی نے مار-اے-لاگو سے جو بھی چیزیں ضبط کی تھیں ان تمام اشیاء کی نمبر کے ساتھ رسید بھی فراہم کی جائے۔ انہوں نے ضبط شدہ ایسی تمام اشیاء کو واپس کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے جو تفتیش کے دائرہ کار سے باہر ہوں۔

امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ مسٹر ٹرمپ نے ممکنہ طور پر سرکاری دستاویزات کو غلط طریقے سے استعمال کیا اور اسی کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

قانون کے مطابق امریکی صدور کو اپنی تمام سرکاری دستاویزات اور ای میلز کو نیشنل آرکائیوز نامی سرکاری ایجنسی کے حوالے کرنا ہوتا ہے۔

USA | FBI Durchsuchung von Trump Anwesen  Mar-a-Lago
ایف بی آئی کے سرچ وارنٹ میں خفیہ دستاویزات کے 11 سیٹ درج کیے گئے تھے، جو مبینہ طور متعدد دیگر اشیاء کے علاوہ ٹرمپ کی جائیداد سے متعلق بھی ہیںتصویر: Jon Elswick/AP/picture alliance

 ایف بی آئی اس بات کی تحقیقات کر رہی ہےکہ آیا مسٹر ٹرمپ نے عہدہ چھوڑنے کے بعد انہیں وائٹ ہاؤس سے مار-اے-لاگو لے جانے کی غلطی کی تھی یا نہیں۔

تاہم سابق صدر ٹرمپ اس حوالے سے کسی بھی غلط کام سے انکار کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ان تمام اشیاء کو ڈی کلاسیفائیڈ کیا جا چکا تھا۔

فلوریڈا کی ایک عدالت میں دائر 27 صفحات پر مشتمل دستاویز میں مسٹر ٹرمپ کی قانونی ٹیم نے محکمہ انصاف کی اس کارروائی پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ اس کامقصد، ''صرف اونٹ کی ناک کو خیمے کے نیچے رکھنا ہے تاکہ وہ سیاسی لحاظ سے معاون دستاویزات کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کر سکیں یا پھر اس کی مدد سے صدر ٹرمپ کو دوبارہ انتخاب لڑنے سے روکنے کی کوششوں کر سکیں۔'' 

سابق امریکی صدر ٹرمپ کا اپنا سوشل میڈیا پلیٹ فارم آج سے شروع

ٹرمپ سن 2024 کے صدارتی انتخابات کے لیے ریپبلکن کی جانب سے ابتدائی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔ 

مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ''سیاست کو انصاف کی انتظامیہ پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ سابق صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ 2024 میں ریپبلکن کی جانب سے صدارتی امیدوار کی فہرست میں سب سے آگے ہیں، اگر وہ انتخاب لڑنا چاہیں تو۔''

ایف بی آئی کے سرچ وارنٹ میں خفیہ دستاویزات کے 11 سیٹ درج کیے گئے تھے، جو مبینہ طور متعدد دیگر اشیاء کے علاوہ ٹرمپ کی جائیداد سے متعلق بھی ہیں۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان دستاویزات میں ہے کیا۔ البتہ پہلے گمنام ذرائع نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ کچھ دستاویزات جوہری ہتھیاروں سے متعلق بھی ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)