ٹرک میں بھینسیں کیوں؟ ’نئی دہلی میں تین افراد پر حملہ‘
23 اپریل 2017خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھارتی پولیس کے حوالے سے تئیس اپریل بروز اتوار بتایا ہے کہ تشدد کے اس تازہ واقعے میں گائے بھینسوں کے تحفظ کے لیے بنائے گئے خود ساختہ گروپوں کے ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے ہیں۔ نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اعلیٰ پولیس اہلکار رامیل بانیا نے بتایا ہے کہ دراصل یہ واقعہ اس وقت رونما ہوا، جب جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک ٹیم نے اس ٹرک کی نشاندہی کی، جس میں چودہ بھینسیں موجود تھیں اور انہیں ایک ذبح خانے لے جایا جا رہا ہے۔
گائے کی مال برداری: مشتعل ہندوؤں کا کشمیری مسلم خاندان پر حملہ
بھارتی گجرات میں گائے ذبح کرنے کی سزا عمر قید ہو گی
بھارتی سپریم کورٹ کا گائے ذبح کرنے پر ملک گیر پابندی سے انکار
رامیل کے بقول جانوروں کے تحفظ کے لیے سرگرم یہ ٹیم گزشتہ طویل عرصے سے شہر میں فعال ہے، اس لیے اس واقعے کو انتہا پسندی کا رنگ دینا مناسب نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جب اس ٹیم کے ممبران نے اس ٹرک کو روکا تو اس ٹرک میں موجود افراد سے ان کی بحث شروع ہو گئی، جو جلد ہی لڑائی میں بدل گئی۔
نئی دہلی پولیس کے مطابق اس واقعے کے بعد دونوں گروپوں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ایک گروپ کے خلاف بھینسوں کی غیرقانونی تجارت اور دوسرے گروپ کے خلاف جانوروں کے ٹرک پر حملہ کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ بھارت کی کئی ریاستوں میں گائے ذبح کرنے پر پابندی ہے۔
بھارت میں ہندوؤں کی ایک بڑی تعداد گائے کو مقدس سمجھتی ہے، اس لیے وہ اس جانور کو ذبح کرنے کے خلاف ہے۔ حالیہ عرصے میں بھارت کے مختلف شہروں میں اس جانور کو ذبح کیے جانے کے کئی مبینہ واقعات پر تشدد بھی دیکھا گیا ہے، جس میں انتہا پسند ہندوؤں نے ایسے مسلمانوں کو نشانہ بنایا، جو گائے بھینسوں کو ذبح کرنے میں مبینہ طور پر ملوث بتائے گئے تھے۔
بھارت میں ایسے کئی گروہ بن چکے ہیں، جو قانون سے ماورا ہو کر اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش میں ہیں کہ گائے یا بھینس کو ذبح نہ کیا جائے۔ ایسے گروہوں میں شامل افراد مختلف ٹیموں کی شکل میں چھاپہ مار کارروائی بھی کرتے ہیں اور اگر ان کے نزدیک کوئی شخص گائے بھینسوں کو ذبح کرنے کی کوشش میں ہے تو وہ ماورائے عدالت ایکشن بھی لے لیتے ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ سن دو ہزار چودہ میں ہندو قوم پرست سیاستدان نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد ایسے گروہوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ تاہم مودی نے گزشتہ برس ہی کہا تھا کہ گائے بھینسوں کے تحفظ کی خاطر بنائے گئے ایسے گروہوں کو مذہب کا نام لیتے ہوئے جرائم کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔