ٹرک کے نیچے بندھے افغان مہاجر کا چار سو کلو میٹر طویل سفر
24 اگست 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اطالوی پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ مہاجرت کا سفر کرنے والے اس بائیس سالہ افغان شہری نے خود کو چمڑے کی بیلٹوں کی مدد سے ٹرک کے نچلے ڈھانچے سے باندھ رکھا تھا۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق اٹلی کے شہر نیپلز کو روم سے ملانے والی اے ون موٹر وے پر کچھ ڈرائیوروں نے اس افغان کو ٹرک کے نیچے چھپ کر سفر کرتے ہوئے دیکھ لیا اور پولیس کو اطلاع کر دی تھی۔
اس افغان مہاجر نے خود کو جس ٹرک کے نچلے حصے سے باندھ رکھا تھا، وہ ترکی سے اسپین کی طرف رواں تھا۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اس ٹرک کو رکنے کے لیے کہا اور چھپ کر سفر کرنے والے اس افغان شہری کو حراست میں لے لیا۔ بتایا گیا ہے کہ اس نے اس حالت میں چار سو کلو میٹر طویل سفر کیا۔
اس ٹرک کے ڈرئیوار کے مطابق اسے علم نہیں تھا کہ کوئی غیر ملکی اس کے ٹرک کے نچلے حصے سے بندھا اس کے ساتھ سفر کر رہا ہے۔ پولیس نے بلغاریہ سے تعلق رکھنے والے اس ٹرک ڈرائیور کو گرفتار نہیں کیا بلکہ اسے اپنا سفر جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔ وہ اپنا ٹرک لے کر ترکی سے اسپین جا رہا تھا۔
اس افغان مہاجر نے گرفتاری کے بعد بتایا کہ اس نے انسانوں کے ایک اسمگلر کو نو سو یورو ادا کیے تھے، جس نے اسے یہ راستہ دکھایا تھا۔ اس افغان شہری نے کہا کہ اس کے لیے اگرچہ اس طرح بائیس گھنٹے کا سفر تکلیف دہ تو تھا تاہم وہ ناقابل برداشت نہیں تھا، ’’میں نے افغانستان میں اس سے زیادہ خطرناک حالات کا سامنا کیا تھا، یہ سفر میرے لیے مشکل نہیں تھا۔‘‘
میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس افغان باشندے کو گرفتار کرنے کے بعد طبی امداد بھی دی گئی۔ پولیس نے بتایا ہے کہ یہ افغان شہری اٹلی میں اپنی پناہ کی درخواست جمع نہیں کرانا چاہتا تھا، اس لیے اسے سات دنوں کے اندر اندر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔
رواں سال کے آغاز سے اب تک کم از کم ایک لاکھ مہاجرین اور تارکین وطن اٹلی پہنچ چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر اٹلی میں رجسٹریشن کرانے سے کتراتے ہیں کیونکہ وہ شمالی یورپی ممالک جانے کے خواہاں ہوتے ہیں۔
اس افغان نے اسکائی TG24 نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ فرانس جانا چاہتا تھا کیونکہ وہاں اس کےرشتے دار رہتے ہیں۔ اس مہاجر کے مطابق اس کی والدہ اور بھائی سوئٹزرلینڈ میں رہائش پذیر ہیں۔