ٹیررازم نہیں ٹُورازم، کشمیری نوجوانوں کو مودی کا نیا پیغام
2 اپریل 2017نیوز ایجنسی روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی سربراہِ حکومت نے یہ باتیں اتوار دو اپریل کو کہیں، جب اُنہوں نے نئی دہلی کے زیر انتظام شمالی ریاست جموں و کشمیر میں سینتیس اعشاریہ دو ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی ایک ہائی وے سرنگ کا افتتاح کیا۔
مودی نے گزشتہ سال جولائی میں سکیورٹی فورسز کے ایک چھاپے کے دوران عسکریت پسند رہنما بُرہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے اس ریاست میں پیدا ہونے والی بے چینی اور بد امنی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا:’’جہاں ایک طرف کشمیر میں نوجوان پتھر پھینکنے میں مصروف تھے، وہاں کچھ اور نوجوان اس سرنگ کی تعمیر کے لیے پتھر توڑنے میں لگے ہوئے تھے۔‘‘
جموں و کشمیر میں پُر تشدد واقعات گزشتہ سال موسمِ گرما میں دیکھنے میں آئے تھے۔ تب زیادہ تر واقعات میں مشتعل ہجوم کی جانب سے سکیورٹی فورسز پر پتھر پھینکے جاتے تھے اور جواب میں پولیس اور فوج کے دستے شہریوں پر شاٹ گن سے فائرنگ کرتے تھے۔ ان واقعات میں چوراسی شہریوں کی جانیں گئیں جبکہ سکیورٹی فورسز کے عملے اور شہریوں سمیت بارہ ہزار سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے۔
مودی حکومت نے ایک طرف تو سکیورٹی بڑھا دی ہے جبکہ دوسری طرف وہ سرمایہ کاری کرتے ہوئے، ملازمتوں کے مواقع پیدا کرتے ہوئے اور اقتصادی ڈھانچے کو بہتر بناتے ہوئے مقامی آبادی کو ایک بہتر مستقبل کی امید دلا رہے ہیں۔
مودی نے اس سرنگ کے افتتاح کے موقع پر کہا کہ اس سرنگ سے کسانوں کو نہ صرف اپنی پیداوار کو کم وقت میں اور موسمی اثرات کی پروا کیے بغیر دارالحکومت تک پہنچانے میں مدد ملے گی بلکہ اس سے جموں و کشمیر میں آنے والے سیاحوں کی تعداد بھی دگنی ہو جائے گی۔
ایک سرکاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ چینانی ناشری نامی ’اس منصوبے سے جموں و کشمیر کے غیر تربیت یافتہ اور تربیت یافتہ دو ہزار سے زائد نوجوانوں کو روزگار ملا ہے اور اس منصوبے کے لیے درکار چورانوے فیصد افرادی قوت اسی ریاست سے لی گئی‘۔
مودی نے کہا کہ حکومت اس ریاست میں ایسی نو سرنگیں تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور یہ کہ آمد و رفت کے بہتر ذرائع کا مطلب ملازمتوں کے زیادہ مواقع ہو گا۔ جموں و کشمیر میں چینانی ناشری سرنگ بھارت کی طویل ترین روڈ ٹنل ہے۔
مودی نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں رہنے والوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اتوار دو اپریل کو یہ بھی کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کی حکومت اور لوگ ’دوسری طرف کے کشمیر میں بسنے والوں کو‘ دکھا دیں گے کہ کیسے وہ اقتصادی تعمیر و ترقی کے میدان میں پیچھے رہ گئے ہیں۔
جموں و کشمیر کے علیحدگی پسند دھڑوں نے مودی کے دورے کے خلاف احتجاج کے لیے ہڑتال کی اپیل کر رکھی ہے۔ مودی کی اس تقریر کے ایک ہی گھنٹے بعد سری نگر میں عسکریت پسندوں کی طرف سے پھینکے جانے والے ایک دستی بم کی زَد میں آ کر ایک پولیس اہلکار ہلاک اور سات زخمی ہو گئے۔