ٹیلی کام اسکینڈل، رتن ٹاٹا سے سوال و جواب
5 اپریل 2011پارلیمانی پینل کے رکن مرلی منوہر جوشی نے بتایا کہ ٹاٹا کمپنی کے مالک سے سوال و جواب کا سلسلہ تین گھنٹوں تک جاری رہا۔ اس موقع پر پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 2008ء میں سامنے آنے والے اس اسکینڈل کے حوالے سےرتن ٹاٹا سے جتنے بھی سوال پوچھے گئے انہوں نے ان کا واضح انداز میں جواب دیا اور معلومات کو پوشیدہ رکھنے کی کوشش نہیں کی۔ مُرلی منوہر جوشی کا تعلق بھارت کی اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے ہے۔ ٹیلی کام اسکینڈل کے حوالے سے تحقیقات کرنے والے اس تیرہ رکنی پینل میں ارکان پارلیمان سمیت ریٹائرڈ ججز بھی شامل ہیں۔ جوشی نے یہ نہیں بتایا کہ اس دوران کون سے سوالات کیے گئے اور رتن ٹاٹا نے اس سلسلے میں کیا معلومات مہیا کیں۔
آج منگل کے روز یہ پینل ایک اور ارب پتی صنعت کار انیل امبانی سے بھی پوچھ گچھ کرے گا۔ پولیس کی جانب سے تیار کی جانے والی چارج شیٹ کے مطابق سابق وزیر اے راجا نے بھاری رشوت کے عوض ٹاٹا کمپنی اور ٹاٹا ٹیلی سروسزکو بھی لائسنس جاری کیے تھے۔ مقدمے میں سابق وزیر اے راجا، ان کے سیکرٹری، ٹیلی کام کے سابق سیکرٹری اور تین بھارتی کمپنیوں کے سربراہوں پر الزامات لگائے گئے ہیں۔
پولیس نے اے راجا پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا مقدمہ قائم کیا ہوا ہے تاہم ابھی تک رتن ٹاٹا یا ان کی کمپنی کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنایا گیا۔ اپوزیشن جماعتوں کے شدید دباؤ کے بعد بھارتی حکومت نے ایک 30 رکنی پارلیمانی کمیٹی بھی تشکیل دینے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ کمیٹی بھی بھارت کی تاریخ کے اس سب سے بڑے مالی اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث افراد سے پوچھ گچھ کرے گی۔ اس اسکینڈل کے باعث قومی خزانے کو تقریباً 40 ارب ڈالرز کا نقصان پہنچا ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : شامل شمس