1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹیلی گرام پر چوری شدہ ڈیٹا کی خرید و فروخت جاری، یو این

12 اکتوبر 2024

اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ صارفین کی چوری شدہ معلومات جیسے کہ کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات، پاس ورڈز اور انٹرنیٹ پر لوگوں کی سرگرمیوں کا ڈیٹا ٹیلی گرام پر کھلے عام فروخت کیا جارہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4laN0
ایک موبائل اسکرین پر ٹیلی گرام میسجنگ ایپ کا لوگو نظر آرہا ہے
جنوب مشرقی ایشیا میں سرگرم بین الاقوامی جرائم پیشہ گروہ غیر قانونی ڈیٹا کے فروخت کنندگان کا ہدف ہیںتصویر: Infinity News Collec/imagebroker/IMAGO

اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) کی رپورٹ کے مطابق ایپ پر موجود چینلز کی بہت زیادہ نگرانی نہیں کی جاتی جس کے سبب یہ سرگرمیاں بڑے پیمانے پر جاری ہیں۔

سائبر جرائم کے لیے استعمال ہونے والے ٹولز، جیسے جعلی تصاویر یا ویڈیو تخلیق کرنے والا ڈیپ فیک سافٹ ویئر اور ڈیٹا چوری کرنے والا مالویئر بھی وسیع پیمانے پر فروخت ہو رہے ہیں، جبکہ ایپ پر سرگرم غیر لائسنس یافتہ کرپٹو کرنسی ایکسچینج کے ذریعے غیر قانونی طور پر رقوم کی منتقلی بھی جاری ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی ڈیٹا کی خرید و فروخت کے مراکز کے ٹیلی گرام پر منتقل ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ ان مراکز میں موجود فروخت کنندگان جنوب مشرقی ایشیا میں سرگرم بین الاقوامی جرائم کے گروہوں کو اپنے کاروبار کا ہدف بنارہے ہیں۔

لیپ ٹاپ کے ذریعے بدنیتی پر مبنی سرگرمیاں انجام دیتا ہیکر
جنوب مشرقی ایشیا ایسے دھوکہ دہی کے منصوبوں کا ایک بڑا مرکز بن گیا ہے جہاں دھوکے باز عالمی سطح پر لوگوں کو اپنا ہدف بناتے ہیںتصویر: Westend61/Clique Images/IMAGO

جنوب مشرقی ایشیا ایسے دھوکہ دہی کے منصوبوں کا ایک بڑا مرکز بن گیا ہے جہاں دھوکے باز عالمی سطح پر لوگوں کو اپنا ہدف بناتے ہیں۔ ان میں کافی چینی گروہ ملوث ہیں۔ یہ گروہ محفوظ، پوشیدہ مقامات پر کام کرتے ہیں جہاں انسانی اسمگلنگ کا شکار مزدور غیر قانونی طور پر لائے جاتے ہیں۔ یو این او ڈی سی کے مطابق اس صنعت کا سالانہ حجم 27.4 بلین سے 36.5 بلین ڈالر کے درمیان ہے۔

اس سے قبل ٹیلی گرام کے سی ای او روسی نژاد پائوِل دُورَف کو اگست میں پیرس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ وہ اپنے پلیٹ فارم پر بچوں کے جنسی استحصال پر مبنی مواد کے پھیلاو اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں کی روک تھام میں ناکام رہے ہیں۔

پائوِل دُورَف، جو کہ اب ضمانت پر رہا ہیں، کہتے ہیں کہ اگر کوئی قانونی ادارہ ایپ سے متعلق معلومات طلب کرے گا، تو ایپ انتظامیہ صارفین کا ڈیٹا جیسے کہ ان کا آئی پی ایڈریس اور فون نمبر فراہم کرے گی۔

ٹیلی گرام ایپ کے بانی اور سی ای او پائوِل دُورَف
ٹیلی گرام کے بانی اور سی ای او روسی نژاد پائوِل دُورَف کو اگست میں پیرس میں گرفتار کیا گیا تھا تصویر: Albert Gea/File Photo/REUTERS

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایپ پر موجود ایسے فیچرز کو بھی ختم کردیا جائے گا جنہیں غیر قانونی کاموں کے لیے استعمال کیا جارہا تھا۔

یو این او ڈی سی کے مشرقی ایشیا اور پیسیفک کے نائب نمائندے بینیڈکٹ ہوف مین کہتے ہیں کہ مجرمانہ مقاصد کے لیے اس ایپ کا استعمال بہت آسان ہے۔

انہوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا 'صارفین کے لیے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے ڈیٹا کا دھوکہ دہی اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیے جانے کا خطرہ پہلے سے بڑھ گیا ہے۔'

ان گروہوں نے اپنی کارروائیوں سے اس قدر منافع کمایا کہ اسے برقرار رکھنے کے لیے انہیں جدید ٹیکنالوجی، جیسے کہ مالویئر، مختلف مواد تخلیق کرنے کی صلاحیت رکھنے والا جنریٹو آرٹیفیشل انٹیلیجنس، اور ڈیپ فیک سافٹ ویئر شامل کرنے کی ضرورت پیش آئی۔

یو این او ڈی سی نے ایسے 10 سے زائد سافٹ ویئر فراہم کنندگان کی نشاندہی کی ہے جنہوں نے جنوب مشرقی ایشیا میں مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث گروہوں کو تکنیکی مدد فراہم کی۔

ح ف / ج ا (روئٹرز)

ٹیلی گرام، آزادی رائے کی بھی حد ہوتی ہے