’ٹیکس کے نظام کو موثر اور روزگار کی منڈی کو وسیع تر بنایا جائے‘
20 ستمبر 2014اس اعلیٰ سطحی دو روزہ اجلاس کا مقصد اقتصادی نمو اور ترقی کو تیز تر کرنے کے موضوع پر مذاکرات کرنا ہے۔ اس اجلاس کی ایک اہم بات یہ ہے کہ یوکرائن کے بحران اور اس میں روس کے کردار پر مغربی دنیا کے سخت اعتراضات اور روس کے خلاف اب تک لیے جانے والے سخت ایکشن کے باودجود روس بھی شریک ہے۔
آسٹریلیا کے وفاقی خزانچی ’جو ہاکی‘ نے G20 اجلاس میں روس کی شمولیت کے حوالے سے کہا ہے کہ" جغرافیائی سیاسی کشیدگی کا سبب بننے والا بحران جس میں روس بھی شامل ہے، کہ بارے میں بات چیت کے دروازے ہمیشہ کھُلے رہیں گے" ۔
دنیا کے امیر ترین ممالک کے بلاک جی ٹوئنٹی نے آج ہفتے سے شروع ہونے والے اس اجلاس میں روس کی شمولیت پر اتفاق کیا ہے۔ یوکرائن کے ایک حصے کے روس کے ساتھ الحاق کے بعد سے یورپ، امریکا اور آسٹریلیا جیسے ممالک کے ساتھ روس کے تعلقات نہایت کشیدہ ہو چکے ہیں۔
ماسکو نے آسٹریلیا کے شہر کیرنز میں آج سے شروع ہونے والے جی ٹوئنٹی اجلاس میں شرکت کے لیے اپنا ایک وفد روانہ کیا ہے۔ اس گروپ میں شامل ممالک کے سربراہان کا اجلاس 15 اور 16 نومبر کو آسٹریلیا ہی کے ایک دوسرے شہر برسبین میں منعقد ہو گا تاہم اُس سے قبل وزرائے مالیات اور مرکزی بینکوں کے اہلکاروں کی یہ تیسری ملاقات ہے۔ کیرنز میں ہونے والے میٹنگ میں دنیا کے اقتصادی طور پر طاقتور ترین ممالک کے تجارتی لیڈروں کا گروپ B20 اور سول سوسائٹی گروپوں C20 کے اراکین بھی حصہ لے رہے ہیں۔
جی ٹوئنٹی ممالک کے اقتصادی رہنماؤں نے اپنا ایک ہدف طے کر رکھا ہے جس کے تحت آئندہ پانچ سالوں میں وہ اپنے اپنی خام قومی پیداوار میں 2 فیصد کا اضافہ کریں گے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جی ٹوئنٹی ممالک آئندہ پانچ برسوں کے دوران عالمی خام پیداوار میں 2 ٹریلین ڈالر کے اضافے اور روز گار کی لاکھوں آسامیاں پیدا کرنے کی عملی کوششیں کریں گے۔
آج سے شروع ہونے والے دو روزہ اجلاس کے دوران عالمی اقتصادی نمو کے لیے نئی تیز رفتارتحریک اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے مختلف تجاویز کے علاوہ مالیاتی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مالیاتی پالیسی میں جی ٹوئنٹی ممالک کے مابین زیادہ سے زیادہ تعاون اور اشتراک عمل پر زور دیا جائے گا اور ٹیکسوں کے نظام کو موثراوراقتصادی بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے بھی ضوری اقدامات پر بحث متوقع ہے۔
اقتصادی تعاون و ترقی کے ادارے او ایس سی ڈی کے سکریٹری جنرل آنگل گوریا نے جی ٹوئنٹی گروپ میں شامل ممالک کے لیے ایک ایسے موثر نظام کا ماڈل پیش کیا ہے جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے ٹیکس کے نظام کو تحفظ فراہم کیا جا سکے گا اور ٹیکس کی چوری کو ناممکن بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا،" اس نئی حکمت عملی کی مدد سے ٹیکس کے موجودہ نظام میں پائے جانے والی خامیوں کے ساتھ ساتھ ضابطوں سے بچنے کے امکانات باقی نہیں رہیں گے اور ٹیکس چرانے والوں کے لیے اپنے اثاثے ایسے محفوظ مقامات تک منتقل کرنا مشکل ہو جائے گا جہاں ٹیکس قوانین نرم ہیں اور ان سے بچتے ہوئے ٹیکس کی چوری کی جا سکتی ہے۔
تجارتی لیڈروں نے جی ٹوئنٹی کے ممبر ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ پرائیوٹ سیکٹر میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ روزگار کی عالمی منڈی میں زیادہ سے زیادہ نئی آسامیاں پیدا ہو سکیں۔