پالیسیاں نہ بدلیں تو یورپی سلامتی خطرے میں، ہنگری کا انتباہ
22 اکتوبر 2015وزیر اعظم وکٹور اوربان کے مطابق اگر یورپی رہنماؤں نے مہاجرین کے بحران کے حل کی کوششوں کے دوران اپنی اب تک کی بین الاقوامی پالیسیوں میں تبدیلی نہ کی تو سیاسی بحران کی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے، جس سے یورپ کے جمہوری نظام کو خطرات بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے یورپی عوام کی رائے کا احترام ضروری ہے۔
ہنگری میں حکمران فیدس پارٹی کے رہنما اوربان نے خبردار کرتے ہوئے کہا، ’’یورپی جمہوری نظام عدم استحکام کا شکار ہو سکتا ہے۔ ہمیں ایمانداری کے ساتھ اپنے براعظم کے مستقبل کے بارے میں بحث شروع کر دینا چاہیے۔ سیاسی طور پر درست ہونے یا دکھاوے کے بغیر ہمیں سیدھی بات کرنا چاہیے۔‘‘
ہنگری نے اپنے ہمسایہ ممالک سربیا اور کروشیا سے متصل اپنی سرحدی گزر گاہوں کو بند کر دیا ہے تاکہ اس ملک میں مہاجرین کے سیلاب کی آمد کو روکا جا سکے۔ بوڈاپسٹ حکومت کے اس اقدام کو جہاں کئی یورپی رہنماؤں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے، وہیں کچھ رہنماؤں نے اسے خوش آئند بھی قرار دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں اس بحران سے نمٹنے کے طریقہ کار پر شدید اختلافات بدستور برقرار ہیں۔
اوربان آج بروز جمعرات میڈرڈ میں یورپی پیپلز پارٹی (ای پی پی) کی کانفرنس سے خطاب بھی کرنے والے ہیں۔ تاہم اس سے قبل اپنے ایک نشریاتی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مہاجرین کے بحران کے حل کے لیے عوامی تائید ضروری ہے، ’’ہمیں لوگوں کی آواز سننا چاہیے اور ان کی آراء کو اپنی پالیسیوں میں جگہ دینا چاہیے۔ اگر ہم یہ نہیں کرتے تو مہاجرین کے بحران کے ساتھ ساتھ ایک سیاسی بحران بھی پیدا ہو جائے گا۔‘‘
وکٹور اوربان نے واضح کیا کہ ہنگری کی سرحدوں کو بند کرنے کا مقصد یہ نہیں کہ مہاجرین جرمنی پہنچنے کے لیے زیادہ طویل راستہ اختیار کریں بلکہ مقصد یہ ہے کہ وہ جہاں سے آئے ہیں، وہاں واپس لوٹ جائیں۔ انہوں نے اصرار کیا کہ بوڈاپسٹ نے ہمسایہ ریاستوں سے کہا ہے کہ ان مہاجرین کو واپس روانہ کر دیا جائے۔
اوربان کے مطابق، ’’وہ (مہاجرین) اپنے شورش زدہ ممالک سے جتنا دور پہنچیں گے، ان کی واپسی اتنی ہی مشکل ہوتی جائے گی۔ اس لیے ان افراد کو اپنے خطوں میں ہی رہنا چاہیے اور ان علاقوں میں سازگار حالات پیدا کرنے کی کوشش کی جانا چاہیے۔