پانچ برس کے وقفے کے بعد پہلی بار چین امریکہ جوہری مذاکرات
21 جون 2024ان مذاکرات میں شریک ہونے والے دو امریکی مندوبین کے مطابق ان کی اپنے چینی ہم منصبوں سے تائیوان کے معاملے پر جوہری ہتھیاروں کا استعمال نہ کرنے یا جوہری دھمکیوں سے باز رہنے جیسے موضوعات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ امریکہ کو خدشہ ہے کہ تائیوان میں شکست کی صورت میں چین جوہری حملہ کر سکتا ہے جب کہ اس کی جانب سے جوہری دھمکی بھی دی جا سکتی ہے۔
ایرانی صدر چین کے اپنے پہلے سرکاری دورے پر بیجنگ میں
ایرانی جوہری مذاکرات میں تعطل تشویش ناک، آئی اے ای اے
امریکی اسکالر اور ٹریک ٹو ڈائیلاگ کے منتظم ڈیوڈ شانتورو کے مطابق، ''چین وفد نے امریکی وفد کو بتایا کہ چین کو کوئی شک نہیں کہ وہ جوہری ہتھیاروں کا استعمال کیے بغیر یعنی روایتی لڑائی میں فتح یاب ہونے کی اہلیت کا حامل ہے۔‘‘
واضح رہے کہ ٹریک ٹو مذاکرات میں عموماﹰ سابقہ پروفیسرز یا سابقہ اعلیٰ حکومت افسران شامل ہوتے ہیں۔ حکومتوں کے مابین بات چیت کو ٹریک ون گفتگو کہا جاتا ہے۔
دو روز پر مشتمل اس گفتگو میں امریکہ کی نمائندگی سابق حکومتی عہدیداروں اور اسکالرز کا ایک چھ رکنی وفد کر رہا تھا ۔ یہ بات چیت شنگھائی کے ایک ہوٹل میں ہوئی۔ بیجنگ کی جانب سے بھی اسکالرز اور محققین کا وفد بھیجا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے ایک سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین ٹریک ٹو مذاکرات 'سود مند‘ ہو سکتے ہیں۔ اس پیش رفت پر تاہم چینی حکومت کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
امریکہ اور چین کے درمیان یہ بات چیت ایک ایسے موقع پر ہوئی جب دونوں ممالک کے تعلقات علاقائی اور اقتصادی معاملات پر شدید کشیدگی کا شکار ہیں۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ دونوں ممالک کے مابین باقاعدہ جوہری مذاکرات گزشتہ برس نومبر میں دوبارہ شروع ہوئے تھے تاہم یہ مذاکرات اس وقت تعطل کا شکار ہو گئے تھے، جب ایک امریکی بیان میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ چین کا اس بابت رویہ مناسب نہیں۔
ع ت، ش ر (روئٹرز)