پانچ جنوری کا پیر’’جمہوریت کی موت کا دن‘‘: بنگلہ دیشی اپوزیشن
5 جنوری 2015دارالحکومت ڈھاکا کو کل اتوار کے روز شام پانچ بجے سے ہر قسم کے مظاہروں کی پابندی کا سامنا ہے۔ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے ایک مقامی لیڈر امین الحق کا کہنا ہے کہ ڈھاکا کو سارے ملک سے کاٹ کر رکھ دیا گیا ہے۔ پولیس کی پابندی کے بعد کشیدگی اور تناؤ میں پیدا ہونے والی شدت کو ہر سطح پر محسوس کیا گیا۔ اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا کی سیاسی جماعت بی این پی کے مطابق اتوار کی رات تک اُس کے چار سو کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ خالدہ ضیا کے گھر اور دفتر کو پولیس دستوں نے گھیر رکھا ہے۔ ایک پولیس انسپکٹر فیروز کبیر نے اپوزیشن لیڈر اور سابقہ وزیراعظم خالدہ ضیا کو زبردستی قید کرنے کی بھی تردید کی ہے۔ فیروز کبیر کے مطابق اُن کو قطعاً قید نہیں کیا گیا بلکہ اُن کی سکیورٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔
دارالحکومت ڈھاکا میں داخلے کے تقریباً تمام مقامات پر بھاری رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی تھیں۔ ریت سے بھرے ٹرک بھی جگہ جگہ کھڑے کیے گئے تھے۔ ہر سڑک کی نگرانی اور ہر چوراہے پر ناکے قائم کر دیے گئے تھے۔ سارے بنگلہ دیش میں حکومت مخالفین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں رپورٹ ہوئیں ہیں۔ اِن جھڑپوں میں درجنوں افراد کے زخمی بھی ہوئے۔ اسی طرح پولیس نے گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ پیر کے روز اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا نے شیخ حسینہ کو منصبِ وزارت عظمیٰ چھوڑ کر نئے انتخابات کروانے کے اپنے مطالبے کو دہرایا۔ حکمران جماعت نے اپوزیشن کے اِس مطالبے کو رد کر دیا ہے۔
پولیس کی پابندی کے جواب میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی جانب سے گزشتہ روز ہی اعلان کر دیا گیا تھا کہ پیر کے روز مظاہرے یقینی طور پر کیے جائیں گے۔ ڈھاکا کے علاوہ بقیہ کئی شہروں میں حکومت مخالف جلسے جلوس کیے گئے۔ اپوزیشن پارٹیاں پانچ جنوری کو 'جمہوریت کی موت کا دن‘ قرار دیتے ہوئے احتجاج میں شریک ہوئیں۔ مظاہروں کے دوران شمال مغربی شہر ناتورے میں موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم افراد نے بلا اشتعال فائرنگ شروع کر دی۔ اِن افراد کا نشانہ ایک حکومت مخالف ریلی تھی۔ اِس فائرنگ سے کم از کم دو افراد ہلاک ہوئے۔ پولیس ہلاک شدگان کی شناختوں کا اعلان نہیں کیا ہے۔
گزشتہ برس پانچ جنوری کے الیکشن کا اگر ایک طرف تمام اپوزیشن جماعتوں نے بائیکاٹ کیا تھا تو حکومتی پارٹی عوامی لیگ اور دوسرے آزاد امیدواروں کو بھاری کامیابیاں ملی تھیں۔ موجودہ وزیراعظم حسینہ شیخ کا کہنا ہے کہ انہوں نے بروقت الیکشن کا انعقاد کر وا کر جمہوریت کو پٹری سے اترنے سے بچایا تھا۔ شیخ حسینہ نے اتوار کے روز طلبہ کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے خالدہ ضیا پر کڑی نکتہ چینی بھی کی۔ اپوزیشن پارٹیوں کا مؤقف ہے کہ گزشتہ برس کے انتخابات بوگس تھے اور پولنگ میں جانبدار سکیورٹی عملے کے توسط سے دھاندلی کی گئی تھی۔