پاپائے روم نے روس پر بالواسطہ تنقید کی ہے۔
30 ستمبر 2016
کیتھولک مسیحی عقیدے کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس آج جمعہ 30 ستمبر کو دو روزہ دورے پر سابق سوویت جمہوریہ جارجیا پہنچے ہیں۔ جارجیا نے سن انیس سواکیانوے میں آزادی حاصل کی تھی تاہم کریملن کے تسلط کے اثرات یہاں اب بھی نمایاں ہیں۔ روس، جس نے سن دو ہزار آٹھ میں جارجیا کے ساتھ ایک مختصر جنگ لڑی تھی، ان چند ممالک میں سے ایک ہے جنہوں نے ابخازیہ اور جنوبی اوسیشیا کی متنازعہ ریاستوں کو آزاد ریاستوں کے طور پر تسلیم کیا ہے۔
صدارتی محل میں استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے روس پر ڈھکے چھپے انداز میں تنقید کرتے ہوئے اور اس کا نام لیے بغیر اس سے پڑوسی ریاستوں کی خود مختاری کے حقوق کے احترام کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے جارجیا کی صورتِ حال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں ریاستوں کے باہمی تعلقات میں ’’بین الاقوامی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ایک دوسرے کی خود مختاری کے حق کو پسِ پشت نہیں ڈالا جا سکتا۔‘‘
پاپائے روم کے خطاب سے کچھ دیر قبل جارجیا کے صدر جیارجی مارگویلاشویلی نے کہا تھا، ’’یہاں لوگوں میں وقار سے سیاسی زندگی گزارنےکی خواہش پائی جاتی ہے۔ تاہم اس مقصد کو ہمسایہ ملک کی جانب سے جارجیا کی عوام اور ریاست کے حقوق کی خلاف ورزی کے تناظر میں پورا کرنا ناممکن ہے۔‘‘ جارجیا کی حکومت کا کہنا ہے کہ خطے میں تنازعے کے سبب تقریباﹰ تین لاکھ افراد کو اپنے گھروں سے مجبوراﹰ نکلنا پڑا ہے۔ تاہم ماسکو حکومت نے ان افراد کے اپنے گھر واپس جانے کے حق میں منظور کی جانے والی اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں کی مخالفت کی ہے۔
اپنے دورے کے دوران پوپ فرانسس نے جارجیا کے آرتھوڈوکس چرچ کے رہنما پیٹری آرک اِلیا ثانی سے بھی ملاقات کی ہے۔ وہ مختلف مذہبی اور دعائیہ عبادات میں شریک ہو کر عراق اور شام میں قیام امن کے لیے خصوصی دعائیں بھی کریں گے۔ جارجیا میں کیتھولک مسیحی کل آبادی کا ڈھائی فیصد ہیں۔ پوپ فرانسس روم واپس لوٹنے سے قبل ایک دن کے لیے پڑوسی ملک آذر بائیجان میں قیام کریں گے جو زیادہ تر مسلم اکثریتی آبادی والا ملک ہے۔