1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک افغان سرحد پر فائرنگ، پاکستانی فوجی ہلاک

3 فروری 2011

پاکستانی اور افغان افواج کے مابین سرحد پر فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں ایک پاکستانی فوجی ہلاک ہوگیا ہے۔ اطراف نے ایک دوسرے پر اشتعال دلانے کا الزام عائد کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق فائرنگ کا یہ سلسلہ چار گھنٹے تک جاری رہا۔

https://p.dw.com/p/109cI
تصویر: DW-Montage

افغان سرحدی پولیس کے کمانڈر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے پاکستانی افواج پر الزام عائد کیا ہے کہ افغان سرحدی گارڈز نے جوابی فائرنگ کی، ’وزیرستان میں تعینات پاکستانی فوجی دستوں نے Gurbuz ڈسٹرکٹ میں واقع ایک افغان پولیس پوسٹ پر فائرنگ کی، جس کے جواب میں افغان افواج نے فائرنگ کی۔‘

دوسری طرف پاکستانی سکیورٹی فورسز نے بھی اس واقعہ کی تصدیق کی اور کہا کہ پاکستانی فوجی دستوں نے جوابی فائرنگ کی تھی۔ پشاور میں ایک اعلیٰ فوجی افسر نے خبر رساں اداروں کو بتایا، ’ہم نے جوابی فائرنگ کی۔‘

انہوں نے کہا کہ اس جھڑپ کے نتیجے میں پاکستانی فوج کا ایک جوان ہلاک جبکہ آٹھ زخمی ہوئے، جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔

Afghanische Polizeianwärter bei der Ausbildung
فریقین نے اس واقعہ کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کی ہےتصویر: AP

پاکستان اور افغانستان کے مابین واقع سرحد کے جس مقام پر بدھ کو فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے، وہ مقام طالبان باغیوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور امریکی حکام نے اس جگہ کو انتہا پسندوں کے محفوظ ٹھکانے قرار دے رکھا ہے۔ یہ واقعہ پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے غلام خان نامی ایک سرحدی گاؤں میں پیش آیا۔

حکام نے اس جھڑپ کو مئی سن 2007ء میں ہونی والی ایک ایسی ہی جھڑپ کے بعد سنگین ترین قرار دیا ہے۔ اُس واقعہ میں تین شہری جبکہ ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا تھا۔ پاکستان اور افغانستان کے مابین طویل ترین سرحد پر اکثر و بیشتر ہی اس طرح کی جھڑپیں رونما ہوتی رہتی ہیں۔ دونوں ممالک ہی ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے ہیں کہ ان کے علاقوں میں انتہا پسند داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔

افغانستان اور مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ افغانستان میں طالبان باغیوں کےخلاف نو سال سے جاری جنگ میں اس لیے فوری طور پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے کیونکہ انتہا پسند پاکستانی سرحدی علاقوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں، جو سرحد پار کارروائیاں سر انجام دیتے رہتے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں