پاک بھارت مسائل مل بیٹھ کر حل ہوں گے، اسفند ولی خان
22 اپریل 2011سرحدی گاندھی یا بادشاہ خان کے نام سے مشہور خان عبدالغفار خان کے پوتے اور پاکستان پیپلز پارٹی کی حلیف عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند ولی خان کو بھارت کا دوست سمجھا جاتا ہے۔ وہ ان دنوں بھارت کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ یہ بات بالکل غلط ہے کہ پاکستانی فوج بھارت کے ساتھ خوشگوار تعلقات میں رکاوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خلاف کافی سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں میں ایسے کئی عناصر ہیں جو نہیں چاہتے کہ امن قائم ہو۔ کوئی بھی شخص اگر چھوٹی سی بھی گڑبڑ پیدا کرتا ہے تو چونکہ اعتمادکا فقدان ہے اس لیے ایسے واقعات بعض اوقات بھیانک صورت اختیار کرلیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی پر 2008میں ہوئے حملے سے قبل ہم کئی نکات پر ایک دوسرے کے قریب پہنچ گئے تھے اور ہر شخص کوامید تھی کہ امن کا قیام قریب ہے کہ اچانک ممبئی پر حملہ ہوگیا اور برسوں کی محنت خاک میں مل گئی اور ہم جہاں سے چلے تھے دوبارہ وہیں پہنچ گئے۔اسی لیے دونوں ملکوں کے درمیان انٹلی جنس معلومات کا تبادلہ بےحد ضروری ہے۔
ایک سوال کے جواب میں 62 سالہ رہنما نے کہا کہ سرکاری اور غیرسرکاری عناصر میں فرق کرنا بہت ضروری ہے۔ غیرسرکاری عناصر کی حرکتوں کے لیے حکومت کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا ۔اسفند ولی خان نے کہا کہ ممبئی پر ہوئے حملے میں لشکر طیبہ کا ہاتھ ہوسکتا ہے، مجھے اسے تسلیم کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے لیکن اس کے لیے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا کسی صورت میں درست نہیں ہے، ”کیا آپ کو نہیں معلوم کہ لشکر طیبہ کے ہاتھوں کتنے پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے ہیں، آپ ممبئی حملوں میں لشکر طیبہ کے ملوث ہونے پر تو اتنا شور مچارہے ہیں لیکن اسے ختم کرنے کے لیے آپ نے کیا کیا ؟ “
انہوں نے کہا کہ اگر انتہاپسند عناصر پر بروقت قابو نہیں پایا گیا تو آج جو کچھ پشاور میں ہورہا ہے اسے کلکتہ پہنچنے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کی بحالی کا خیر مقدم کرتے ہوئے پشتون رہنما نے کہا، ”جب تک آپ مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھیں گے یہ کیسے پتہ چلے گا کہ آپ میں سے کون کیا چاہتا ہے۔ اس کے علاوہ کوئی بھی مسئلہ کچھ لو اور کچھ دو کے فارمولے کی بنیاد پر ہی حل ہوسکتا ہے کیوں کہ اس بات میں کوئی منطق نہیں کہ میں تو ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھوں گا اور آپ ہی پیش قدمی کرتے رہیئے۔“
بھارت کی اس شکایت کے جواب میں کہ پاکستان ممبئی پر حملے کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کرنے میں سرد مہری سے کام لے رہا ہے حکمراں اتحاد میں شامل اے این پی کے رہنمانے کہا ، ” آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان میں عدالتی معاملات کس سست رفتار ی سے چلتے ہیں۔ 1972 میں پاکستان کے ایک روزنامہ نے میرے والد ولی خان کے خلاف بھارت سے 20کروڑ روپے لینے کا الزام لگایا تھا، میرے والد نے اس اخبار کے خلاف جو مقدمہ درج کیا تھا اس کا فیصلہ آج تک نہیں ہوسکا۔“ انہوں نے کہا کہ بھارت میں بھی عدالتوں کا حال کم وبیش ایسا ہی ہے۔ “
رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی
ادارت: عصمت جبیں