پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان مجوزہ چار ملکی گیس پائپ لائن معاہدے پر دستخط
14 نومبر 2011پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان اس کے علاوہ بھی تجارت ، ثقافت، اطلاعات کے شعبوں میں تین معاہدوں اور دو مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور ترکمانستان کے صدر نے وفود کی سطح پر بھی ملاقات کی اور مختلف شعبوں میں تعاون کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے اتوار کے روز ایک پریس کانفرنس میں یہ عندیہ دیا تھا کہ ترکمانستان کے صدر کے دورہ کے موقع پر ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت گیس پائپ لائن کے مجوزہ منصوبے پر اہم پیشرفت کا اعلان ہوگا۔ اس مجوزہ منصوبے کے تحت ترکمانستان کے دولت آباد گیس فیلڈ سے 1680 کلو میٹر طویل گیس پائپ لائن افغانستان کے ذریعے پاکستان سے ہوتی ہوئی بھارت جائے گی۔
منصوبے پر 7.6 ارب ڈالر لاگت آئے گی اور اس کی تکمیل کی صورت میں پاکستان اور بھارت کو 27 ارب کیوبک میٹر گیس فراہم ہو سکے گی۔
پیر کے روز ترکمانستان کے صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ تاپی گیس پائپ لائن کا منصوبہ خطے کیلیے توانائی کی ضروریات پوری کرتے ہوئے اقتصادی استحکام کا باعث ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ خطے کے ممالک کا باہم تعاون ترقی کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ پاکستان میں ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم وژن اور کل آنے والی تاریخ کا حصہ ہیں، میں ایک مرتبہ پھر کہوں گا کہ پاکستان، ترکمانستان ہمیشہ اور ہر حال میں بھائی اور دوست رہیں گے۔‘‘
ترکمانستان کے صدر نے کہا کہ انہوں نے اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات ، خطے اور بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا، ’’ترکمانستان اور پاکستان کے بین الاقوامی سیاست ، خطے میں امن و سلامتی، دہشتگردی کے خلاف جنگ، منشیات کی اسمگلنگ اور منظم جرائم کے خاتمے کے حوالے سے نقطہ نظر میں مماثلت ہے۔‘‘
چار ملکی گیس پائپ لائن کا ذکر کرتے ہوئے ترکمانستان کے صدر نے کہا کہ گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے اب اس کنسورشیم کی تشکیل باقی رہ گئی ہے جو اس معاہدوں کی تکمیل کرے گا۔
پاکستان کو بجلی کے علاوہ گیس کی بھی قلت کا سامنا ہے اور پاکستانی وزیر پٹرولیم عاصم حسین پہلے ہی موسم سرما میں گیس کی لوڈشیڈنگ کا اعلان بھی کر چکے ہیں۔
اتوار کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ خصوصی گیس لوڈ مینجمنٹ پلان کے تحت سی این جی اسٹیشن ہفتے میں تین دن بند رہیں گے جبکہ صنعتوں اور کھاد کے کارخانوں کو مخصوص اوقات کے دوران قدرتی گیس فراہم کی جائے گی۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: حماد کیانی