پاکستان اور روس کے درمیان دفاعی تعاون کا معاہدہ ایک ’سنگِ میل‘: پاکستانی وزیردفاع
21 نومبر 2014اس دفاعی تعاون کے معاہدے پر روسی وزیردفاع سیرگئی شوئیگو کے دورہء پاکستان کے دوران ان کی پاکستانی ہم منصب خواجہ آصف سے ملاقات میں دستخط ہوئے۔ پاکستانی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ خطے کے دو اہم ممالک کے درمیان عسکری شعبے میں قریبی تعاون کے اس معاہدے پر اسلام آباد میں دستخط ہوئے۔ بیان میں کہا گیا ہے، ’دونوں ممالک اس معاہدے کے ذریعے اپنی افواج کے درمیان قریبی تعلقات کو فروغ دیں گے۔‘
دونوں رہنماؤں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس معاہدے کے ذریعے خفیہ معلومات کے تبادلے کے ساتھ ساتھ باہمی اعتماد میں اضافے کے علاوہ بین الاقوامی سلامتی اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں قریبی تعلق کی راہ ہموار کی جائے گی۔
پاکستانی وزایر دفاع خواجہ آصف کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ روسی وزیردفاع کا یہ پہلا دورہ پاکستان ایک ایسے موقع پر ہوا ہے، جب افغانستان سے رواں برس کے اختتام پر نیٹو افواج کا انخلا عمل میں آ رہا ہے۔
’’دونوں ممالک کے درمیان دفاعی شعبے میں قریبی تعلقات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ اس دورہ کے ذریعے دونوں ممالک خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک دوسرے سے تعاون پر متفق ہوئے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ روس پاکستان کے حریف ملک بھارت کو ہتھیار فروخت کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے، جب کہ بھارت ہتھیاروں کی خرید کے اعتبار سے دنیا بھر میں سرفہرست ہے۔
رواں برس جون میں روسی خبر رساں ادارے اتار تاس نے کہا تھا کہ ماسکو حکومت نے پاکستان کو ہتھیاروں کو فروخت پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پاکستان کو لڑاکا ہیلی کاپٹروں کی سپلائی کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں۔
دورہء اسلام آباد کے موقع پر روسی وزیردفاع 41 رکنی اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچے ہیں۔ اس موقع پر روسی وزیردفاع شوئیگو نے کہا کہ بین الاقوامی برادری دہشت گردی کے انسداد کے حوالے سے پاکستانی اقدامات کی تعریف ہی نہیں کرتی بلکہ پاکستان کے ساتھ کاروبار بھی چاہتی ہے۔
واضح رہے کہ اپنے اس دورے میں روسی وزیردفاع نے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف سمیت اعلیٰ حکومتی عہدیداروں سے بھی ملاقاتیں کیں۔
وزارت عظمیٰ کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تجارتی حجم 542 ملین ڈالر ہے جب کہ اس میں نمایاں اضافے کے امکانات موجود ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے روسی کمپنیوں کو پاکستان ميں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی سرمایہ کاروں کو توانائی سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار حالات فراہم کیے جائیں گے۔