پاکستان: بم دھماکے میں تین ایف سی اہلکار ہلاک
13 فروری 2017قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان کے ایک گاؤں توئی خولا میں مقامی طور پر تیار کیے گئے بم کے اس دھماکے کا نشانہ گشت پر نکلے ہوئے فرنٹیئر کانسٹیبلری یا ایف سی کے تین اہلکار بنے۔ ایک سینیئر سکیورٹی اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’ اتوار کے روز جنوبی وزیرستان میں گشت کے دوران ایف سی کے تین اہلکار ایک بم دھماکے کے نتیجے میں شہید ہو گئے۔‘‘ اس اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ اس بم کو ریموٹ کے ذریعے اڑایا گیا۔
اے ایف پی نے پاکستانی فوج کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا جب پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس علاقے کا دورہ کیا۔
جنوبی وزیرستان پاکستان کے سات نیم خود مختار قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے۔ پاکستانی فوج اس علاقے میں طالبان اور القاعدہ کے جنگجوؤں کے خلاف گزشتہ قریب ایک دہائی سے برسر پیکار ہے۔
اے ایف پی کے مطابق یہ علاقہ صحافیوں کے لیے علاقہ ممنوع ہے اس لیے فوج یا عسکریت پسندوں کی طرف سے فراہم کی جانے والی معلومات کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہوتی۔
پاکستانی فوج کی طرف سے جنوبی وزیرستان سے ملحق شمالی وزیرستان میں میں ایک بڑے آپریش کا آغاز جون 2014ء میں کیا گیا تھا جس کا مقصد عسکریت پسندوں کے اُس علاقے میں موجود ٹھکانوں کو تباہ کرنا اور 2004ء سے جاری اُس دہشت گردی کا خاتمہ تھا جو ہزاروں سویلین اور فوجیوں کی جان لے چکی تھی۔
اس آپریشن کے بعد قبائلی علاقوں میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ ان علاقوں میں عسکریت پسندوں کی طرف سے کبھی کبھار حملے دیکھنے میں آتے ہیں مگر ان کی تعداد اُس سے انتہائی کم ہے جتنی اس فوجی آپریشن سے قبل تھی۔